سنن ابي داود
كتاب الصيام -- کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
44. باب فِيمَنِ اخْتَارَ الصِّيَامَ
باب: سفر میں روزہ رکھنا افضل ہے اس کے قائلین کی دلیل۔
حدیث نمبر: 2409
حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ الْفَضْلِ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ، حَدَّثَتْنِي أُمُّ الدَّرْدَاءِ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، قَالَ:" خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ غَزَوَاتِهِ فِي حَرٍّ شَدِيدٍ حَتَّى إِنَّ أَحَدَنَا لَيَضَعُ يَدَهُ عَلَى رَأْسِهِ أَوْ كَفَّهُ عَلَى رَأْسِهِ مِنْ شِدَّةِ الْحَرِّ، مَا فِينَا صَائِمٌ إِلَّا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وعَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَوَاحَةَ".
ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ کسی غزوے میں نکلے، گرمی اس قدر شدید تھی کہ شدت کی وجہ سے ہم میں سے ہر شخص اپنا ہاتھ یا اپنی ہتھیلی اپنے سر پر رکھ لیتا، اس موقعے پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ کے علاوہ ہم میں سے کوئی بھی روزے سے نہ تھا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصوم 35(1945)، صحیح مسلم/الصیام 17(1122)، (تحفة الأشراف: 10978)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الصیام 10 (1663)، مسند احمد (5/194، 6/144) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1663  
´سفر میں روزہ رکھنے کا بیان۔`
ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے اپنے آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں سخت گرمی کے دن دیکھا کہ آدمی اپنا ہاتھ گرمی کی شدت کی وجہ سے اپنے سر پر رکھ لیتا، اور لوگوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ کے سوا کوئی بھی روزے سے نہ تھا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1663]
اردو حاشہ:
فائدہ:
اس سے معلوم ہوا کہ اگر آدمی برداشت کرسکتا ہو تو سفر میں بھی روزہ رکھ سکتا ہے۔
اگرچہ اس میں مشقت ہی ہو۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1663