سنن ابي داود
كتاب الصيام -- کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
52. باب الرُّخْصَةِ فِي ذَلِكَ
باب: سنیچر کا روزہ رکھنے کی اجازت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2422
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ. ح وحَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ، قَالَ حَفْصٌ الْعَتَكِيُّ، عَنْ جُوَيْرِيَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" دَخَلَ عَلَيْهَا يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَهِيَ صَائِمَةٌ. فَقَالَ: أَصُمْتِ أَمْسِ؟ قَالَتْ: لَا. قَالَ: تُرِيدِينَ أَنْ تَصُومِي غَدًا؟ قَالَتْ: لَا. قَالَ: فَأَفْطِرِي".
ام المؤمنین جویریہ بنت حارث رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے یہاں جمعہ کے دن تشریف لائے اور وہ روزے سے تھیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا تم نے کل بھی روزہ رکھا تھا؟ کہا: نہیں، فرمایا: کل روزہ رکھنے کا ارادہ ہے؟ بولیں: نہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر روزہ توڑ دو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصوم 63 (1986)، (تحفة الأشراف: 15789)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/ الکبری/ (2754)، مسند احمد (6/324، 430) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2422  
´سنیچر کا روزہ رکھنے کی اجازت کا بیان۔`
ام المؤمنین جویریہ بنت حارث رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے یہاں جمعہ کے دن تشریف لائے اور وہ روزے سے تھیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا تم نے کل بھی روزہ رکھا تھا؟ کہا: نہیں، فرمایا: کل روزہ رکھنے کا ارادہ ہے؟ بولیں: نہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر روزہ توڑ دو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2422]
فوائد ومسائل:
ہفتے کے دن کا روزہ رکھا جا سکتا ہے، مگر آگے پیچھے کا کوئی ایک دن ساتھ ملا کر۔
ایسے ہی جمعے کے متعلق گزر چکا ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2422