سنن ابي داود
كتاب الصيام -- کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
54. باب فِي صَوْمِ أَشْهُرِ الْحُرُمِ
باب: حرمت والے مہینوں کے روزے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2428
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ سَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي السَّلِيلِ، عَنْ مُجِيبَةَ الْبَاهِلِيَّةِ، عَنْ أَبِيهَا أَوْ عَمِّهَا، أَنَّهُ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ انْطَلَقَ. فَأَتَاهُ بَعْدَ سَنَةٍ وَقَدْ تَغَيَّرَتْ حَالُهُ وَهَيْئَتُهُ. فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَمَا تَعْرِفُنِي؟ قَالَ: وَمَنْ أَنْتَ؟ قَالَ: أَنَا الْبَاهِلِيُّ الَّذِي جِئْتُكَ عَامَ الْأَوَّلِ. قَالَ: فَمَا غَيَّرَكَ وَقَدْ كُنْتَ حَسَنَ الْهَيْئَةِ؟ قَالَ: مَا أَكَلْتُ طَعَامًا إِلَّا بِلَيْلٍ مُنْذُ فَارَقْتُكَ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لِمَ عَذَّبْتَ نَفْسَكَ؟ ثُمَّ قَالَ:" صُمْ شَهْرَ الصَّبْرِ وَيَوْمًا مِنْ كُلِّ شَهْرٍ". قَالَ: زِدْنِي فَإِنَّ بِي قُوَّةً. قَالَ: صُمْ يَوْمَيْنِ. قَالَ: زِدْنِي. قَالَ: صُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ. قَالَ: زِدْنِي. قَالَ: صُمْ مِنَ الْحُرُمِ وَاتْرُكْ، صُمْ مِنَ الْحُرُمِ وَاتْرُكْ، صُمْ مِنَ الْحُرُمِ وَاتْرُكْ". وَقَالَ بِأَصَابِعِهِ الثَّلَاثَةِ، فَضَمَّهَا ثُمَّ أَرْسَلَهَا.
مجیبہ باہلیہ اپنے والد یا چچا سے روایت کرتی ہیں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے پھر چلے گئے اور ایک سال بعد دوبارہ آئے اس مدت میں ان کی حالت و ہیئت بدل گئی تھی، کہنے لگے: اللہ کے رسول! کیا آپ مجھے پہچانتے نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کون ہو؟ جواب دیا: میں باہلی ہوں جو کہ پہلے سال بھی حاضر ہوا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: تمہیں کیا ہو گیا؟ تمہاری تو اچھی خاصی حالت تھی؟ جواب دیا: جب سے آپ کے پاس سے گیا ہوں رات کے علاوہ کھایا ہی نہیں ۱؎ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے آپ کو تم نے عذاب میں کیوں مبتلا کیا؟ پھر فرمایا: صبر کے مہینہ (رمضان) کے روزے رکھو، اور ہر مہینہ ایک روزہ رکھو انہوں نے کہا: اور زیادہ کیجئے کیونکہ میرے اندر طاقت ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو دن روزہ رکھو، انہوں نے کہا: اس سے زیادہ کی میرے اندر طاقت ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین دن کے روزے رکھ لو، انہوں نے کہا: اور زیادہ کیجئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حرمت والے مہینوں میں روزہ رکھو اور چھوڑ دو، حرمت والے مہینوں میں روزہ رکھو اور چھوڑ دو، حرمت والے مہینوں میں روزہ رکھو اور چھوڑ دو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی تین انگلیوں سے اشارہ کیا، پہلے بند کیا پھر چھوڑ دیا ۲؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/(1741)، (تحفة الأشراف: 5240)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/ الکبری/ الصیام (2743)، مسند احمد (5/28) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (مجیبة کے بارے میں سخت اختلاف ہے، یہ عورت ہیں یا مرد، صحابی ہیں یا تابعی اسی اضطراب کے سبب اس حدیث کو لوگوں نے ضعیف قرار دیا ہے)

وضاحت: ۱؎: برابر روزے رکھ رہا ہوں۔
۲؎: یعنی تین دن روزے رکھو پھر تین دن نہ رکھو، پورے مہینوں میں اسی طرح کرتے رہو۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1741  
´حرمت والے مہینوں کا روزہ۔`
ابومجیبہ باہلی اپنے والد یا چچا سے روایت کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور عرض کیا: اللہ کے نبی! میں وہی شخص ہوں جو آپ کے پاس پچھلے سال آیا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا سبب ہے کہ میں تم کو دبلا دیکھتا ہوں، انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! میں دن کو کھانا نہیں کھایا کرتا ہوں صرف رات کو کھاتا ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہیں کس نے حکم دیا کہ اپنی جان کو عذاب دو؟ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں طاقتور ہوں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم صبر کے مہینے ۱؎ کے روزے رکھو، اور ہر م۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1741]
اردو حاشہ:
فائدہ:
حرمت والے مہینے یہ ہیں ذوالقعدہ، ذوالحجہ، محرم اور رجب، ارشاد باری تعالی ہے ﴿إِنَّ عِدَّةَ ٱلشُّهُورِ عِندَ ٱللَّـهِ ٱثْنَا عَشَرَ شَهْرًا فِى كِتَـٰبِ ٱللَّـهِ يَوْمَ خَلَقَ ٱلسَّمَـٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضَ مِنْهَآ أَرْبَعَةٌ حُرُمٌ ۚ﴾  (التوبة: 36/9)
 بے شک اللہ کے نزدیک مہینوں کی گنتی با رہ مہینے ہی ہیں اللہ کی کتا ب میں، جس دن سے اس نے آسمانو ں اور زمین کو پیدا کیا ان میں سے چا ر مہینے حر مت والے ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1741   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2428  
´حرمت والے مہینوں کے روزے کا بیان۔`
مجیبہ باہلیہ اپنے والد یا چچا سے روایت کرتی ہیں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے پھر چلے گئے اور ایک سال بعد دوبارہ آئے اس مدت میں ان کی حالت و ہیئت بدل گئی تھی، کہنے لگے: اللہ کے رسول! کیا آپ مجھے پہچانتے نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کون ہو؟ جواب دیا: میں باہلی ہوں جو کہ پہلے سال بھی حاضر ہوا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: تمہیں کیا ہو گیا؟ تمہاری تو اچھی خاصی حالت تھی؟ جواب دیا: جب سے آپ کے پاس سے گیا ہوں رات کے علاوہ کھایا ہی نہیں ۱؎ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے آپ کو تم نے عذاب میں ک۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2428]
فوائد ومسائل:
سال میں چار مہینے حرمت والے ہیں: ذوالقعدہ، ذوالحجہ، محرم اور رجب۔
قرآن مجید میں ہے: (إِنَّ عِدَّةَ ٱلشُّهُورِ‌ عِندَ ٱللَّهِ ٱثْنَا عَشَرَ‌ شَهْرً‌ۭا فِى كِتَـٰبِ ٱللَّهِ يَوْمَ خَلَقَ ٱلسَّمَـٰوَ‌ٰتِ وَٱلْأَرْ‌ضَ مِنْهَآ أَرْ‌بَعَةٌ حُرُ‌مٌ) (التوبة: 36) اللہ عزوجل کے ہاں مہینوں کی گنتی بارہ مہینے ہے اللہ کی کتاب میں، جب سے اس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے۔
ان میں سے چار حرمت والے ہیں۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2428