سنن ابي داود
كتاب الصيام -- کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
62. باب فِي صَوْمِ الْعَشْرِ
باب: عشرہ ذی الحجہ کے روزہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 2438
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، وَمُجَاهِدٍ، وَمُسْلِمٍ الْبَطِينِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا مِنْ أَيَّامٍ الْعَمَلُ الصَّالِحُ فِيهَا أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ مِنْ هَذِهِ الْأَيَّامِ يَعْنِي أَيَّامَ الْعَشْرِ. قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَلَا الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ؟ قَالَ: وَلَا الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، إِلَّا رَجُلٌ خَرَجَ بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ فَلَمْ يَرْجِعْ مِنْ ذَلِكَ بِشَيْءٍ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان دنوں یعنی عشرہ ذی الحجہ کا نیک عمل اللہ تعالیٰ کو تمام دنوں کے نیک اعمال سے زیادہ محبوب ہے، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اللہ کی راہ میں جہاد بھی (اسے نہیں پا سکتا)؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جہاد بھی نہیں، مگر ایسا شخص جو اپنی جان و مال کے ساتھ نکلا اور لوٹا ہی نہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/العیدین 11 (969)، سنن الترمذی/الصوم 52 (757)، سنن ابن ماجہ/الصیام 39 (1727)، (تحفة الأشراف: 5614)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/224، 338، 346)، سنن الدارمی/الصیام 52 (1814) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1727  
´سنیچر کے دن روزہ رکھنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان دنوں یعنی ذی الحجہ کے دس دنوں سے بڑھ کر کوئی بھی دن ایسا نہیں کہ جس میں نیک عمل کرنا اللہ تعالیٰ کے نزدیک ان دنوں کے نیک عمل سے زیادہ پسندیدہ ہو، لوگوں نے پوچھا: اللہ کے رسول! اللہ کے راستے میں جہاد کرنا بھی نہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے راستے میں جہاد کرنا بھی اتنا پسند نہیں، مگر جو شخص اپنی جان اور مال لے کر نکلے، اور پھر لوٹ کر نہ آئے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1727]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
  رمضان المبارک کے بعد سب سے افضل ایا م ذوالحجہ کے پہلے دس دن ہیں
(2)
نفل روزوں میں ذوالحجہ کے پہلے نو ایا م کے روزے سے زیادہ افضل ہیں ان میں سے ذوالحجہ کا روزہ زیا دہ افضل ہے
(3)
ان افضل ایا م میں انجام دیا جا نے والا ہر عمل دوسرے ایا م سے زیا دہ ثواب کا با عث ہے اس سے ثا بت ہوا کہ ان ایا م کا روزہ بھی دوسر ے ایا م کے روزوں سے افضل ہے البتہ دس ذوالحجہ کا روزہ رکھنا جا ئز نہیں اس لئے پہلے عشرہ کے روزوں سے مرا د پہلے نو دن کے روزے ہیں
(4)
ان ایام میں کیا ہوا جہاد دوسرے ایا م کے جہاد سے افضل ہے صحا بہ کرام کے سوال (وَلَا الْجِھَادَ فِی سَبِیْلِ اللہِ)
سے پتہ چلا کہ جہاد دوسری نیکیوں سے افضل عبادت ہے اسی طرح اس حدیث کے عموم سے یہ با ت بھی ثا بت ہو تی ہے کہ ان مبارک ایام میں کیا ہوا کوئی بھی عمل دیگر ایام میں کیے ہو ئے عمل یا جہاد سے افضل ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1727   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2438  
´عشرہ ذی الحجہ کے روزہ کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان دنوں یعنی عشرہ ذی الحجہ کا نیک عمل اللہ تعالیٰ کو تمام دنوں کے نیک اعمال سے زیادہ محبوب ہے، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اللہ کی راہ میں جہاد بھی (اسے نہیں پا سکتا)؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جہاد بھی نہیں، مگر ایسا شخص جو اپنی جان و مال کے ساتھ نکلا اور لوٹا ہی نہیں۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2438]
فوائد ومسائل:
یہ احادیث دلیل ہیں کہ ذوالحجہ کے پہلے نو دنوں میں روزے رکھنے اور دیگر اعمال صالحہ کی انتہائی فضیلت ہے۔
رمضان کے آخری عشرہ اور عشرہ ذی الحجہ میں تقابلی طور پر علماء اس طرح بیان کرتے ہیں عشرہ رمضان کی راتیں افضل ہیں کیونکہ ان میں لیلة القدر آتی ہے اور عشرہ ذی الحجہ کے دن افضل ہیں۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2438