سنن ابي داود
كتاب الصيام -- کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
64. باب فِي صَوْمِ عَرَفَةَ بِعَرَفَةَ
باب: عرفہ کے دن عرفات میں روزے کی ممانعت۔
حدیث نمبر: 2441
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ عُمَيْرٍ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ بِنْتِ الْحَارِثِ،" أَنَّ نَاسًا تَمَارَوْا عِنْدَهَا يَوْمَ عَرَفَةَ فِي صَوْمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. فَقَالَ بَعْضُهُمْ: هُوَ صَائِمٌ. وَقَالَ بَعْضُهُمْ: لَيْسَ بِصَائِمٍ. فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ بِقَدَحِ لَبَنٍ وَهُوَ وَاقِفٌ عَلَى بَعِيرِهِ بِعَرَفَةَ فَشَرِبَ".
ام الفضل بنت حارث رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ان کے پاس لوگ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے یوم عرفہ (نویں ذی الحجہ) کے روزے سے متعلق جھگڑنے لگے، کچھ لوگ کہہ رہے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزے سے ہیں اور کچھ کہہ رہے تھے کہ روزے سے نہیں ہیں چنانچہ میں نے دودھ کا ایک پیالہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا اس وقت آپ عرفہ میں اپنے اونٹ پر وقوف کئے ہوئے تھے تو آپ نے اسے نوش فرما لیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الحج 85 (1658)، الصوم 65 (1988)، الأشربة 12 (5604)، صحیح مسلم/الصیام 18 (1123)، (تحفة الأشراف: 18054)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الحج 43 (132)، مسند احمد (6/338، 340) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح