سنن ابي داود
كتاب الصيام -- کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
78. باب الاِعْتِكَافِ
باب: اعتکاف کا بیان۔
حدیث نمبر: 2463
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَعْتَكِفُ الْعَشْرَ الْأَوَاخِرَ مِنْ رَمَضَانَ فَلَمْ يَعْتَكِفْ عَامًا، فَلَمَّا كَانَ فِي الْعَامِ الْمُقْبِلِ اعْتَكَفَ عِشْرِينَ لَيْلَةً".
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کیا کرتے تھے، ایک سال (کسی وجہ سے) اعتکاف نہیں کر سکے تو اگلے سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیس رات کا اعتکاف کیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الصیام 58 (1770)، (تحفة الأشراف: 16538)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/141) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1770  
´اعتکاف کا بیان۔`
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرے (دہے) میں اعتکاف کیا کرتے تھے، ایک سال آپ نے سفر کیا (تو اعتکاف نہ کر سکے) جب دوسرا سال ہوا تو آپ نے بیس دن کا اعتکاف کیا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1770]
اردو حاشہ:
فائدہ:
اگر اس حدیث میں مذکور وہی واقعہ ہے جو گزشتہ حدیث میں ذکر ہوا تو اگلے سا ل سے مراد ایک سال چھوڑ کر اگلا سا ل ہو گا کیو نکہ سفر والا رمضا ن فتح مکہ کے موقع پر 8ھ/ میں تھا اور نبی ﷺ نے بیس دن کا اعتکا ف 10ھ/ کے رمضا ن میں کیا ممکن ہے 9ھ/ میں بھی بیس دن اعتکا ف کیا ہو۔
واللہ اعلم۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1770   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2463  
´اعتکاف کا بیان۔`
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کیا کرتے تھے، ایک سال (کسی وجہ سے) اعتکاف نہیں کر سکے تو اگلے سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیس رات کا اعتکاف کیا۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2463]
فوائد ومسائل:
نفل اعمال کی قضا واجب تو نہیں ہے، مگر ادا کرنے میں بہت اجرو فضیلت ہے۔
بالخصوص نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کا اہتمام فرمایا کرتے تھے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2463