سنن ابي داود
كِتَاب الْجِهَادِ -- کتاب: جہاد کے مسائل
3. باب فِي سُكْنَى الشَّامِ
باب: شام میں رہنے کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2482
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" سَتَكُونُ هِجْرَةٌ بَعْدَ هِجْرَةٍ فَخِيَارُ أَهْلِ الأَرْضِ أَلْزَمُهُمْ مُهَاجَرَ إِبْرَاهِيمَ وَيَبْقَى فِي الأَرْضِ شِرَارُ أَهْلِهَا تَلْفِظُهُمْ أَرْضُوهُمْ تَقْذَرُهُمْ نَفْسُ اللَّهِ وَتَحْشُرُهُمُ النَّارُ مَعَ الْقِرَدَةِ وَالْخَنَازِيرِ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: عنقریب ہجرت کے بعد ہجرت ہو گی تو زمین والوں میں بہتر وہ لوگ ہوں گے جو ابراہیم علیہ السلام کی ہجرت گاہ (شام) کو لازم پکڑیں گے، اور زمین میں ان کے بدترین لوگ رہ جائیں گے، ان کی سر زمین انہیں باہر پھینک دے گی ۱؎ اور اللہ کی ذات ان سے گھن کرے گی اور آگ انہیں بندروں اور سوروں کے ساتھ اکٹھا کرے گی ۲؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 8828)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/209، 198) (حسن)» ‏‏‏‏ (لیکن دوسرے طریق اور شاہد سے تقویت پا کر یہ حسن ہے، ملاحظہ ہو: الصحیحة: 3203، وتراجع الالبانی: 4)

وضاحت: ۱؎: یعنی وہ ایک ملک سے دوسرے ملک بھاگتے پھریں گے۔
۲؎: اس سے قیامت کے دن والا حشر مراد نہیں ہے نیز یہاں آگ سے مراد فتنے کی آگ ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2482  
´شام میں رہنے کی فضیلت کا بیان۔`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: عنقریب ہجرت کے بعد ہجرت ہو گی تو زمین والوں میں بہتر وہ لوگ ہوں گے جو ابراہیم علیہ السلام کی ہجرت گاہ (شام) کو لازم پکڑیں گے، اور زمین میں ان کے بدترین لوگ رہ جائیں گے، ان کی سر زمین انہیں باہر پھینک دے گی ۱؎ اور اللہ کی ذات ان سے گھن کرے گی اور آگ انہیں بندروں اور سوروں کے ساتھ اکٹھا کرے گی ۲؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2482]
فوائد ومسائل:
جزیرۃ العرب کے شمال مغربی علاقہ کو شام سے تعبیر کیا جاتا ہے۔
جس میں آج کل لبنان اردن فلسطین اور سوریا (شام) کی ریاستیں قائم ہیں۔
اس کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ یہ علاقہ قبلہ سے بایئں جانب واقع ہے۔
یا بنو کنعان نے اس کی بایئں جانب کا رخ کیا تھا۔
یا یہ کہ اس میں زمین کے طبقات مختلف ہیں۔
اس میں سرخ سفید اور سیاہ ہر طرح کی زمین پائی جاتی ہے۔
اور اس مفہوم کے لئے شامات کا لفظ استعمال کرتے ہیں۔
(قاموس)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2482