سنن ابي داود
كِتَاب الْجِهَادِ -- کتاب: جہاد کے مسائل
7. باب فِي فَضْلِ الْقَفْلِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ تَعَالَى
باب: جہاد سے (فارغ ہو کر) لوٹنے کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2487
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّى، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ عَنِ ابْنِ شُفَيٍّ، عَنْ شُفَيِّ بْنِ مَاتِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ هُوَ ابْنُ عَمْرٍو، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" قَفْلَةٌ كَغَزْوَةٍ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جہاد سے لوٹنا (ثواب میں) جہاد ہی کی طرح ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 8826)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/174) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: جہاد سے لوٹنا ثواب میں جہاد ہی کی طرح اس لئے ہے کہ مجاہد جس وقت جہاد کے لئے نکلا تھا اس وقت اس کے لئے جو تیاری کی اس تیاری سے اسے اور اس کے اہل وعیال کو جو پریشانی لاحق ہوئی اب مجاہد کے لوٹنے سے وہ پریشانی ختم ہو جائے گی اور اپنے اہل و عیال میں واپس آجانے سے اسے جو طاقت و قوت حاصل ہوگی اس سے وہ اس لائق ہو جائے گا کہ دوبارہ جہاد کے لئے نکل سکے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2487  
´جہاد سے (فارغ ہو کر) لوٹنے کی فضیلت کا بیان۔`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جہاد سے لوٹنا (ثواب میں) جہاد ہی کی طرح ہے ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2487]
فوائد ومسائل:
مجاہد کے تمام اعمال ا س کے لئے اللہ تعالیٰ کے ہاں تقرب اور رفع درجات کا باعث ہوتے ہیں۔
جہاد سے واپسی کے بعد مجاہد جہاد ہی کی تیاری کرتا۔
مذید قوت وسائل فراہم کرتا اور اہل خانہ کی خبر گیری کرتا ہے۔
اس لئے اس کی واپسی بھی جہاد ہی کی طرح اجرو ثواب کی حامل ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2487