سنن ابي داود
كِتَاب الْجِهَادِ -- کتاب: جہاد کے مسائل
11. باب فِي فَضْلِ مَنْ قَتَلَ كَافِرًا
باب: کافر کو قتل کرنے والے کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2495
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّازُ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ، عَنِ الْعَلَاءِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَجْتَمِعُ فِي النَّارِ كَافِرٌ وَقَاتِلُهُ أَبَدًا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کافر اور اس کو قتل کرنے والا مسلمان دونوں جہنم میں کبھی بھی اکٹھا نہ ہوں گے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الإمارة 36 (1891)، (تحفة الأشراف: 14004)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/263، 368، 378) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یعنی اس کا یہ قتل کرنا اس کے گناہوں کا کفارہ بن جائے گا اور وہ سزا سے بچ جائے گا اور اگر اسے سزا ہوئی بھی تو وہ جہنم کے علاوہ کوئی اور سزا ہو گی مثلاً وہ اعراف میں قید کر دیا جائے گا اور جنت میں دخول اولی سے محروم کر دیا جائے گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2495  
´کافر کو قتل کرنے والے کی فضیلت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کافر اور اس کو قتل کرنے والا مسلمان دونوں جہنم میں کبھی بھی اکٹھا نہ ہوں گے ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2495]
فوائد ومسائل:
جہاد مجاہد کے لئے تمام گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے۔
اور وہ اس طرح جنت ک مستحق ہوجاتا ہے۔
الا یہ کہ اس کے ذمے کوئی حقوق العباد ہوں۔
اگر یہ معاف نہ ہوئے اور کوئی عقاب ہوا بھی تو آگ کے بغیر ہوگا۔
مثلا اعراف وغیرہ میں روکا جائے گا۔
(نووی) واللہ اعلم
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2495