سنن ابي داود
كِتَاب الْجِهَادِ -- کتاب: جہاد کے مسائل
18. باب كَرَاهِيَةِ تَرْكِ الْغَزْوِ
باب: جہاد نہ کرنے کی مذمت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2502
حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْمَرْوَزِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا وُهَيْبٌ، قَالَ عَبْدَةُ يَعْنِي ابْنَ الْوَرْدِ، أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ،عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ مَاتَ وَلَمْ يَغْزُ، وَلَمْ يُحَدِّثْ نَفْسَهُ بِالْغَزْوِ مَاتَ عَلَى شُعْبَةٍ مِنْ نِفَاقٍ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص مر گیا اور اس نے نہ جہاد کیا اور نہ ہی کبھی اس کی نیت کی تو وہ نفاق کی قسموں میں سے ایک قسم پر مرا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الإمارة 47 (1910)، سنن النسائی/الجھاد 2 (3099)، (تحفة الأشراف: 12567)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/374) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2502  
´جہاد نہ کرنے کی مذمت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص مر گیا اور اس نے نہ جہاد کیا اور نہ ہی کبھی اس کی نیت کی تو وہ نفاق کی قسموں میں سے ایک قسم پر مرا۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2502]
فوائد ومسائل:
مخلص مسلمان ہر حال میں اسلام اور مسلمانوں کا غلبہ چاہتا ہے۔
اوراس کے لئے کوشاں رہتا ہے۔
جہاد کا شائق اور جہادی عمل کا موئد اور معاون ہوتا ہے۔
اگر کسی میں ایسی کوئی کیفیت نہیں تو وہ نام ہی کا مسلمان ہے۔
اور ایسے جذبات سے محرومی نفاق کا ایک حصہ اور بہت بڑی بد بختی ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2502