سنن ابي داود
كِتَاب الْجِهَادِ -- کتاب: جہاد کے مسائل
36. باب الرَّجُلِ يَتَحَمَّلُ بِمَالِ غَيْرِهِ يَغْزُو
باب: دوسرے کی سواری پر جہاد کے ارادے سے سوار ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2534
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَنْبَارِيُّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنْ الأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ نُبَيْحٍ الْعَنَزِيِّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ أَرَادَ أَنْ يَغْزُوَ فَقَالَ:" يَا مَعْشَرَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ إِنَّ مِنْ إِخْوَانِكُمْ قَوْمًا لَيْسَ لَهُمْ مَالٌ وَلَا عَشِيرَةٌ، فَلْيَضُمَّ أَحَدُكُمْ إِلَيْهِ الرَّجُلَيْنِ أَوِ الثَّلَاثَةِ فَمَا لِأَحَدِنَا مِنْ ظَهْرٍ يَحْمِلُهُ إِلَّا عُقْبَةٌ كَعُقْبَةِ يَعْنِي أَحَدِهِمْ، قَالَ: فَضَمَمْتُ إِلَيَّ اثْنَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةً، قَالَ: مَا لِي إِلَّا عُقْبَةٌ كَعُقْبَةِ أَحَدِهِمْ مِنْ جَمَلِي".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جہاد کا ارادہ کیا تو فرمایا: اے مہاجرین اور انصار کی جماعت! تمہارے بھائیوں میں سے کچھ لوگ ایسے ہیں جن کے پاس مال ہے نہ کنبہ، تو ہر ایک تم میں سے اپنے ساتھ دو یا تین آدمیوں کو شریک کر لے، تو ہم میں سے بعض کے پاس سواری نہیں ہوتی سوائے اس کے کہ وہ باری باری سوار ہوں، تو میں نے اپنے ساتھ دو یا تین آدمیوں کو لے لیا، میں بھی صرف باری سے اپنے اونٹ پر سوار ہوتا تھا، جیسے وہ ہوتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 3119)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/358) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2534  
´دوسرے کی سواری پر جہاد کے ارادے سے سوار ہونے کا بیان۔`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جہاد کا ارادہ کیا تو فرمایا: اے مہاجرین اور انصار کی جماعت! تمہارے بھائیوں میں سے کچھ لوگ ایسے ہیں جن کے پاس مال ہے نہ کنبہ، تو ہر ایک تم میں سے اپنے ساتھ دو یا تین آدمیوں کو شریک کر لے، تو ہم میں سے بعض کے پاس سواری نہیں ہوتی سوائے اس کے کہ وہ باری باری سوار ہوں، تو میں نے اپنے ساتھ دو یا تین آدمیوں کو لے لیا، میں بھی صرف باری سے اپنے اونٹ پر سوار ہوتا تھا، جیسے وہ ہوتے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2534]
فوائد ومسائل:
صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین کا یہ ایثار ان کی آپس میں اللہ فی اللہ محبت کی دلیل تھی۔
اس سے اللہ عزوجل نے اسلام اور مسلمانوں کو دنیا ہی میں رفعت عنایت فرما دی تھی۔
جبکہ جہاد میں دوسرے سے تعاون کرنے والا خود مجاہد جتنا ثواب پاتا ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2534