سنن ابي داود
كِتَاب الْجِهَادِ -- کتاب: جہاد کے مسائل
43. باب فِي كَرَاهَةِ جَزِّ نَوَاصِي الْخَيْلِ وَأَذْنَابِهَا
باب: گھوڑے کی پیشانی اور دم کے بال کاٹنے کی کراہت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2542
حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ، عَنِ الْهَيْثَمِ بْنِ حُمَيْدٍ. ح وَحَدَّثَنَا خُشَيْشُ بْنُ أَصْرَمَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ جَمِيعًا، عَنْ ثَوْرِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ نَصْرٍ الْكِنَانِيِّ، عَنْ رَجُلٍ، وَقَالَ أَبُو تَوْبَةَ، عَنْ ثَوْرِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ شَيْخٍ مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ، عَنْ عُتْبَةَ بْنِ عَبْدٍ السُّلَمِيِّ وَهَذَا لَفْظُهُ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَا تَقُصُّوا نَوَاصِي الْخَيْلِ وَلَا مَعَارِفَهَا وَلَا أَذْنَابَهَا فَإِنَّ أَذْنَابَهَا مَذَابُّهَا وَمَعَارِفَهَا دِفَاؤُهَا وَنَوَاصِيَهَا مَعْقُودٌ فِيهَا الْخَيْرُ".
عتبہ بن عبدسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: گھوڑوں کی پیشانی کے بال نہ کاٹو، اور نہ ایال یعنی گردن کے بال کاٹو، اور نہ دم کے بال کاٹو، اس لیے کہ ان کے دم ان کے لیے مورچھل ہیں، اور ان کے ایال (گردن کے بال) گرمی حاصل کرنے کے لیے ہیں اور ان کی پیشانی میں خیر بندھا ہوا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 9751)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/184) (صحیح)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں نصر کنانی مجہول راوی ہیں، اور رجل مبہم سے مراد عتبة میں عبید سلمی ہی، مسند احمد (4؍ 184) دوسرے طریق سے تقویت پا کر یہ صحیح ہے، اسے ابو عوانة نے اپنی صحیح میں تخریج کیا ہے، (5؍ 19) (ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود 7؍ 297۔ 298)

وضاحت: ۱؎: اس کے رہنے میں برکت ہے، بہتری ہے اور زینت بھی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2542  
´گھوڑے کی پیشانی اور دم کے بال کاٹنے کی کراہت کا بیان۔`
عتبہ بن عبدسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: گھوڑوں کی پیشانی کے بال نہ کاٹو، اور نہ ایال یعنی گردن کے بال کاٹو، اور نہ دم کے بال کاٹو، اس لیے کہ ان کے دم ان کے لیے مورچھل ہیں، اور ان کے ایال (گردن کے بال) گرمی حاصل کرنے کے لیے ہیں اور ان کی پیشانی میں خیر بندھا ہوا ہے ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2542]
فوائد ومسائل:
جن معمولات کے مطابق شرعی ہدایات آجایئں وہ عام معمولات اور عادات سے نکل کر شرعی مسائل بن جاتے ہیں۔
جن کی اہمیت واضح ہے۔
ان میں سے ایک گھوڑوں کی تربیت کا یہ مسئلہ بھی ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2542