سنن ابي داود
كِتَاب الْجِهَادِ -- کتاب: جہاد کے مسائل
44. باب فِيمَا يُسْتَحَبُّ مِنْ أَلْوَانِ الْخَيْلِ
باب: گھوڑوں کے پسندیدہ رنگوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 2543
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعِيدٍ الطَّالْقَانِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُهَاجِرِ الأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنِي عَقِيلُ بْنُ شَبِيبٍ، عَنْ أَبِي وَهْبٍ الْجُشَمِيِّ، وَكَانَتْ لَهُ صُحْبَةٌ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عَلَيْكُمْ بِكُلِّ كُمَيْتٍ أَغَرَّ مُحَجَّلٍ أَوْ أَشْقَرَ أَغَرَّ مُحَجَّلٍ أَوْ أَدْهَمَ أَغَرَّ مُحَجَّلٍ".
ابو وہب جشمی سے روایت ہے اور انہیں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت حاصل تھی، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنے اوپر ہر چتکبرے سفید پیشانی اور سفید ہاتھ پاؤں کے یا سرخ سفید پیشانی اور سفید ہاتھ پاؤں کے یا کالے سفید پیشانی اور سفید ہاتھ پاؤں کے گھوڑے کو لازم پکڑو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الخیل 2 (3595)، و یأتي برقم (2553)، (تحفة الأشراف: 15519)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/345) (حسن)» ‏‏‏‏ (اس میں عقیل مجہول راوی ہیں صرف ابن حبان نے توثیق کی ہے اور حدیث کو اپنی صحیح میں روایت کیا ہے، لیکن جابر کی حدیث سے جو مسند احمد (3؍352) میں ہے یہ حدیث حسن کے درجہ میں ہے) ملاحظہ ہو:صحیح ابی داود (7؍306)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2543  
´گھوڑوں کے پسندیدہ رنگوں کا بیان۔`
ابو وہب جشمی سے روایت ہے اور انہیں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت حاصل تھی، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنے اوپر ہر چتکبرے سفید پیشانی اور سفید ہاتھ پاؤں کے یا سرخ سفید پیشانی اور سفید ہاتھ پاؤں کے یا کالے سفید پیشانی اور سفید ہاتھ پاؤں کے گھوڑے کو لازم پکڑو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2543]
فوائد ومسائل:
علامہ طیبی نے ان رنگوں میں ایک فرق یہ بھی لکھا ہے کہ اشقر میں سرخی پر سیاحی غالب ہوتی ہے۔
اور کمیت کی گردن اور دم کے بال سیاہ ہوتے ہیں۔
فائدہ۔
جب گھوڑوں کے اختیار وانتخاب کا معاملہ ہو تو مندرجہ بالا صفات کا خیال رکھنا مستحب ہے۔
اس سے استدلال یہ بھی ہے کہ دیگر آلات جہاد حاصل کرتے وقت ان کے ظاہر ی محاسن اور عمدہ کارکردگی کو پیش نظر رکھنا چاہیے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2543