سنن ابي داود
كِتَاب الْجِهَادِ -- کتاب: جہاد کے مسائل
45. باب هَلْ تُسَمَّى الأُنْثَى مِنَ الْخَيْلِ فَرَسًا
باب: کیا گھوڑی کا نام فرس رکھا جائے گا؟
حدیث نمبر: 2546
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ مَرْوَانَ الرَّقِيُّ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، عَنْ أَبِي حَيَّانَ، حَدَّثَنَا أَبُو زَرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُسَمِّي:" الْأُنْثَى مِنَ الْخَيْلِ فَرَسًا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھوڑے کی مادہ کو بھی «فرس» کا نام دیتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 14932) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2546  
´کیا گھوڑی کا نام فرس رکھا جائے گا؟`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھوڑے کی مادہ کو بھی «فرس» کا نام دیتے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2546]
فوائد ومسائل:
رسول اللہ ﷺ افصح العرب تھے۔
اور آپ ﷺ کی زبان منتخب اور معیاری زبان تھی، ایسے ہی واعیان دین کو لاز م ہے۔
کہ اپنی اپنی زبان کے فصیح وبلیغ عالم بنیں۔
اس طرح ان کا عمل دعوت دوچند ہوجائے گا۔
غلط الفاظ اور بھدی گفتگو کرنے والے کی بات سنی جاتی ہے۔
نہ موثر ہوتی ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2546