سنن ابي داود
كِتَاب الْجِهَادِ -- کتاب: جہاد کے مسائل
48. باب فِي نُزُولِ الْمَنَازِلِ
باب: منزل پر اترنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2551
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ حَمْزَةَ الضَّبِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، قَالَ: كُنَّا إِذَا نَزَلْنَا مَنْزِلًا لَا نُسَبِّحُ حَتَّى نَحُلَّ الرِّحَالُ.
حمزہ ضبی کہتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ ہم کسی جگہ اترتے تو نماز نہ پڑھتے جب تک کہ ہم کجاؤں کو اونٹوں سے نیچے نہ اتار دیتے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 557) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2551  
´منزل پر اترنے کا بیان۔`
حمزہ ضبی کہتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ ہم کسی جگہ اترتے تو نماز نہ پڑھتے جب تک کہ ہم کجاؤں کو اونٹوں سے نیچے نہ اتار دیتے۔ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2551]
فوائد ومسائل:
جس طرح انسان کو آرام اور راحت کی ضرورت ہوتی ہے۔
اسی طرح حیوانات کا بھی خیال رکھنا چاہیے۔
اسی لئے بعض علماء یہ مستحب سمجھتے ہیں۔
کہ انسان جب کسی منزل پر اترے تو چاہیے کہ پہلے اپنے جانور کو چارہ ڈالے، پھر خود کھانا کھائے۔
یہ تعلیمات اسلام کے دین فطرت اورعالمی دین ہونے کی دلیل ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2551