سنن ابي داود
كِتَاب الْجِهَادِ -- کتاب: جہاد کے مسائل
64. باب فِي الدُّلْجَةِ
باب: رات کے آخری حصہ میں سفر کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2571
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّازِيُّ، عَنْ الرَّبِيعِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عَلَيْكُمْ بِالدُّلْجَةِ فَإِنَّ الْأَرْضَ تُطْوَى بِاللَّيْلِ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رات کے آخری حصہ میں سفر کرنے کو لازم پکڑو، کیونکہ زمین رات کو لپیٹ دی جاتی ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 829) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یعنی رات میں مسافت زیادہ طے ہوتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2571  
´رات کے آخری حصہ میں سفر کرنے کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رات کے آخری حصہ میں سفر کرنے کو لازم پکڑو، کیونکہ زمین رات کو لپیٹ دی جاتی ہے ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2571]
فوائد ومسائل:
اور تجربہ کی بات ہے۔
کہ رات کو سفر خوب طے ہوتا ہے۔
علاوہ ازیں انتہائی گرم موسم میں مسافروں اور سواریوں کو رات کے وقت قدرے آرام رہتا ہے۔
مگر خیال رہے کہ شام ہوتے وقت قدرے توقف کرنا چاہیے۔
حتیٰ کہ خوب اندھیرا ہو جائے۔
احادیث شریفہ میں اس بات کی صراحت آئی ہے۔
دیکھئے: (صحیح مسلم، الأشربة، حدیث: 2013)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2571