سنن ابي داود
كِتَاب الْجِهَادِ -- کتاب: جہاد کے مسائل
78. باب فِي الرَّجُلِ يُنَادِي بِالشِّعَارِ
باب: شعار (کوڈ) کو پکار کر کہنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2596
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، عَنْ ابْنِ الْمُبَارَكِ، عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ عَمَّارٍ، عَنْ إِيَاسِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: غَزَوْنَا مَعَ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ زَمَنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَانَ شِعَارُنَا أَمِتْ أَمِتْ.
سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں غزوہ کیا تو ہمارا شعار «أمت أمت» ۱؎ تھا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/ الجہاد 30 (2840)، (تحفة الأشراف: 4516)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/46)، سنن الدارمی/السیر 15(2495)، ویأتی ہذا الحدیث برقم (2638) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: اے مدد کرنے والے دشمن کو فنا کر۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2638  
´شب خون (رات میں چھاپہ) مارنے کا بیان۔`
سلمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم پر ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو امیر بنا کر بھیجا، ہم نے مشرکین کے کچھ لوگوں سے جہاد کیا تو ہم نے ان پر شب خون مارا، ہم انہیں قتل کر رہے تھے، اور اس رات ہمارا شعار (کوڈ) «أمت أمت» ۱؎ تھا، اس رات میں نے اپنے ہاتھ سے سات گھروں کے مشرکوں کو قتل کیا ۲؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2638]
فوائد ومسائل:
حسب ضرورت ومصلحت شب خون مارنے میں کوئی عیب نہیں۔
اور نہ اسے معروف معنی میں دھوکا یا بزدلی سے تعبیر کیا جا سکتا ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2638