سنن ابي داود
كِتَاب الْجِهَادِ -- کتاب: جہاد کے مسائل
90. باب فِي دُعَاءِ الْمُشْرِكِينَ
باب: کفار و مشرکین کو اسلام کی دعوت دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2614
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ حَسَنِ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ الْفِزْرِ، حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" انْطَلِقُوا بِاسْمِ اللَّهِ وَبِاللَّهِ وَعَلَى مِلَّةِ رَسُولِ اللَّهِ، وَلَا تَقْتُلُوا شَيْخًا فَانِيًا وَلَا طِفْلًا وَلَا صَغِيرًا وَلَا امْرَأَةً وَلَا تَغُلُّوا وَضُمُّوا غَنَائِمَكُمْ وَأَصْلِحُوا وَأَحْسِنُوا إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (مجاہدین کو رخصت کرتے وقت) فرمایا: تم لوگ اللہ کے نام سے، اللہ کی تائید اور توفیق کے ساتھ، اللہ کے رسول کے دین پر جاؤ، اور بوڑھوں کو جو مرنے والے ہوں نہ مارنا، نہ بچوں کو، نہ چھوٹے لڑکوں کو، اور نہ ہی عورتوں کو، اور غنیمت میں خیانت نہ کرنا، اور غنیمت کے مال کو اکٹھا کر لینا، صلح کرنا اور نیکی کرنا، اللہ نیکی کرنے والوں کو پسند فرماتا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 824) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی خالد بن فزر لین الحدیث ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2614  
´کفار و مشرکین کو اسلام کی دعوت دینے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (مجاہدین کو رخصت کرتے وقت) فرمایا: تم لوگ اللہ کے نام سے، اللہ کی تائید اور توفیق کے ساتھ، اللہ کے رسول کے دین پر جاؤ، اور بوڑھوں کو جو مرنے والے ہوں نہ مارنا، نہ بچوں کو، نہ چھوٹے لڑکوں کو، اور نہ ہی عورتوں کو، اور غنیمت میں خیانت نہ کرنا، اور غنیمت کے مال کو اکٹھا کر لینا، صلح کرنا اور نیکی کرنا، اللہ نیکی کرنے والوں کو پسند فرماتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2614]
فوائد ومسائل:
لڑائی میں کسی بوڑھے شخص کو قتل نہیں کرنا۔
مگر ایسے بوڑھے جن کے بارے میں معلوم ہو کہ منصوبے اور پروگرام دیتے ہیں۔
اور ایسی عورتیں جو جاسوسی وغیرہ کے معاملات میں ملوث ہوں۔
ان کو قتل کرنا جائز ہوگا۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2614