سنن ابي داود
كِتَاب الْجِهَادِ -- کتاب: جہاد کے مسائل
92. باب بَعْثِ الْعُيُونِ
باب: جاسوس بھیجنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2618
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ الْمُغِيرَةِ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: بَعَثَ يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بُسْبَسَةَ عَيْنًا يَنْظُرُ مَا صَنَعَتْ عِيرُ أَبِي سُفْيَانَ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بسیسہ کو جاسوس بنا کر بھیجا تاکہ وہ دیکھیں کہ ابوسفیان کا قافلہ کیا کر رہا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الإمارة 41 (1901)، مسند احمد (3/136، (تحفة الأشراف: 408) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2618  
´جاسوس بھیجنے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بسیسہ کو جاسوس بنا کر بھیجا تاکہ وہ دیکھیں کہ ابوسفیان کا قافلہ کیا کر رہا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2618]
فوائد ومسائل:
مسلمانوں میں ایک دوسرے کی جاسوسی کرنا حرام ہے۔
الا یہ کہ امیر المومنین اصلاح احوال کےلئے ان کے بعض امور کی ٹوہ لگائےتو جائز ہے۔
تاہم دشمن کے احوال کی خبر لینے کے لئے یہ عمل سیاستاً واجب ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2618