سنن ابي داود
كِتَاب الْجِهَادِ -- کتاب: جہاد کے مسائل
103. باب فِي لُزُومِ السَّاقَةِ
باب: امام کا لشکر کے پچھلے دستہ کے ساتھ رہنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2639
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ شَوْكَرٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ابْنُ عُلَيَّةَ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَهُمْ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَخَلَّفُ فِي الْمَسِيرِ، فَيُزْجِي الضَّعِيفَ وَيُرْدِفُ وَيَدْعُو لَهُمْ.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں ساقہ (لشکر کے پچھلے دستہ) کے ساتھ رہا کرتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کمزوروں کو ساتھ لیتے، انہیں اپنے پیچھے سواری پر بٹھا لیتے اور ان کے لیے دعا کرتے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 2683) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2639  
´امام کا لشکر کے پچھلے دستہ کے ساتھ رہنے کا بیان۔`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں ساقہ (لشکر کے پچھلے دستہ) کے ساتھ رہا کرتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کمزوروں کو ساتھ لیتے، انہیں اپنے پیچھے سواری پر بٹھا لیتے اور ان کے لیے دعا کرتے۔ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2639]
فوائد ومسائل:
لشکر کا آخری اور پچھلا جتھہ جس میں بالعموم ضعیف بیمار اور مجروح (زخمی) لوگ ہوتے ہیں۔
ساقہ کہلاتا ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2639