سنن ابي داود
كِتَاب الْجِهَادِ -- کتاب: جہاد کے مسائل
124. باب فِي الأَسِيرِ يُوثَقُ
باب: قیدی کے باندھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2677
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" عَجِبَ رَبُّنَا عَزَّ وَجَلَّ مِنْ قَوْمٍ يُقَادُونَ إِلَى الْجَنَّةِ فِي السَّلَاسِلِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ہمارا رب ایسے لوگوں سے خوش ہوتا ہے جو بیڑیوں میں جکڑ کر جنت میں لے جائے جاتے ہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 14364)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجھاد 144 (3010)، مسند احمد (2/302، 406) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: مراد وہ لوگ ہیں جو قید ہو کر مسلمانوں کے ہاتھ میں آتے ہیں پھر اللہ انہیں اسلام کی توفیق دیتا ہے اور وہ اسلام قبول کرکے جنت کی راہ پر چل پڑتے ہیں یا وہ مسلمان قیدی مراد ہیں جو کفار کے ہاتھوں قید ہو کر انتقال کر جاتے ہیں پھر اللہ انہیں جنت میں داخل کرتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2677  
´قیدی کے باندھنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ہمارا رب ایسے لوگوں سے خوش ہوتا ہے جو بیڑیوں میں جکڑ کر جنت میں لے جائے جاتے ہیں ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2677]
فوائد ومسائل:
یعنی کچھ لوگ بحالت کفر قید ہوجاتے ہیں۔
پھر ہدایت پاکرمسلمان ہوجاتے ہیں۔
تو ان شاء اللہ جنت میں جایئں گے۔
معلوم ہوا کہ قیدی کو باندھ لینا جائز ہے۔
اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ جو مسلمان کفار کی قید میں وفات پا جایئں یا شہید کردیئے جایئں تو وہ اسی حالت میں اٹھا ئے جایئں گے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2677