سنن ابي داود
كِتَاب الْجِهَادِ -- کتاب: جہاد کے مسائل
132. باب فِي الإِمَامِ يُقِيمُ عِنْدَ الظُّهُورِ عَلَى الْعَدُوِّ بِعَرْصَتِهِمْ
باب: دشمن پر غلبہ پانے کے بعد امام کا میدان جنگ میں ٹھہرنا۔
حدیث نمبر: 2695
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ. ح وحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا رَوْحٌ، قَالَا: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ،عَنْ أَنَسٍ، عَنْ أَبِي طَلْحَةَ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا غَلَبَ عَلَى قَوْمٍ أَقَامَ بِالْعَرْصَةِ ثَلَاثًا، قَالَ ابْنُ المُثَنَّى: إِذَا غَلَبَ قَوْمًا أَحَبَّ أَنْ يُقِيمَ بِعَرْصَتِهِمْ ثَلَاثًا"، قَالَ أَبُو دَاوُد: كَانَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ يَطْعَنُ فِي هَذَا الْحَدِيثِ لِأَنَّهُ لَيْسَ مِنْ قَدِيمِ حَدِيثِ سَعِيدٍ لِأَنَّهُ تَغَيَّرَ سَنَةَ خَمْسٍ وَأَرْبَعِينَ وَلَمْ يُخْرِجْ هَذَا الْحَدِيثَ إِلَّا بِأَخَرَةٍ، قَالَ أَبُو دَاوُد: يُقَالُ إِنَّ وَكِيعًا حَمَلَ عَنْهُ فِي تَغَيُّرِهِ.
ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی قوم پر غالب آتے تو میدان جنگ میں تین رات قیام کرتے۔ ابن مثنیٰ کا بیان ہے: جب کسی قوم پر غالب آتے تو میدان جنگ میں جو ان کی سر زمین میں پڑتا تین رات قیام کرنا پسند فرماتے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: کہ یحییٰ بن سعید اس حدیث میں طعن کرتے تھے کیونکہ یہ سعید (سعید ابن ابی عروبہ) کی پہلے کی حدیثوں میں سے نہیں ہے، اس لیے کہ ۱۴۵ ہجری میں ان کے حافظہ میں تغیر پیدا ہو گیا تھا، اور یہ حدیث بھی آخری عمر کی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: کہا جاتا ہے کہ وکیع نے ان سے ان کے زمانہ تغیر میں ہی حدیث حاصل کی ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الجھاد 184 (3064)، والمغازي 8 (3976)، صحیح مسلم/صفة أہل النار 17 (2875)، سنن الترمذی/السیر 3 (1551)، (تحفة الأشراف: 3770)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/145، 4/29)، سنن الدارمی/السیر 22 (2502) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: بخاری اورمسلم نے سعید بن ابی عروبہ کی حدیث کو روح بن عبادہ کی روایت سے صحیحین میں داخل کیا ہے، یہ روایت بھی روح ہی کے واسطے سے ہے، اس لئے اس کی صحت میں کوئی کلام نہیں ہے، وکیع نے ابن ابی عروبہ سے اختلاط کے بعد روایت کی ہے یہ بات مسلَّم ہے، مگر یہاں اس کا کوئی عمل دخل نہیں یہ بات مؤلف نے برسبیل تذکرہ لکھ دی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2695  
´دشمن پر غلبہ پانے کے بعد امام کا میدان جنگ میں ٹھہرنا۔`
ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی قوم پر غالب آتے تو میدان جنگ میں تین رات قیام کرتے۔ ابن مثنیٰ کا بیان ہے: جب کسی قوم پر غالب آتے تو میدان جنگ میں جو ان کی سر زمین میں پڑتا تین رات قیام کرنا پسند فرماتے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: کہ یحییٰ بن سعید اس حدیث میں طعن کرتے تھے کیونکہ یہ سعید (سعید ابن ابی عروبہ) کی پہلے کی حدیثوں میں سے نہیں ہے، اس لیے کہ ۱۴۵ ہجری میں ان کے حافظہ میں تغیر پیدا ہو گیا تھا، اور یہ حدیث بھی آخری عمر کی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: کہا جاتا ہے کہ وکیع نے ان سے ان کے زمانہ تغیر میں۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2695]
فوائد ومسائل:
حدیث صحیح ہے۔
اور  یہ صحیح بخاری میں بھی ہے۔
(2530) یہی وجہ ہے کہ امام ابودائود کا یہ قول جو بریکٹوں کے درمیان ہے۔
ابو دائود کے بعض نسخوں میں نہیں ہے۔
اور اس کا نہ ہونا ہی زیادہ مناسب ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2695