سنن ابي داود
كِتَاب الْجِهَادِ -- کتاب: جہاد کے مسائل
133. باب فِي التَّفْرِيقِ بَيْنَ السَّبْىِ
باب: قیدیوں کو الگ الگ کر دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2696
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ مَيْمُونِ بْنِ أَبِي شَبِيبٍ، عَنْ عَلِيٍّ أَنَّهُ: فَرَّقَ بَيْنَ جَارِيَةٍ وَوَلَدِهَا فَنَهَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ وَرَدَّ الْبَيْعَ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَمَيْمُونٌ: لَمْ يُدْرِكْ عَلِيًّا قُتِلَ بِالْجَمَاجِمِ، وَالْجَمَاجِمُ سَنَةُ ثَلَاثٍ وَثَمَانِينَ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَالْحَرَّةُ سَنَةُ ثَلَاثٍ وَسِتِّينَ، وَقُتِلَ ابْنُ الزُّبَيْرِ سَنَةَ ثَلَاثٍ وَسَبْعِينَ.
علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک لونڈی اور اس کے بچے کے درمیان جدائی کرا دی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا، اور بیع کو رد کر دیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میمون نے علی رضی اللہ عنہ کو نہیں پایا ہے، میمون جنگ جماجم میں قتل کئے گئے، اور جماجم ۸۳ ہجری میں ہوئی ہے، نیز واقعہ حرہ (۶۳ ہجری) میں پیش آیا، اور ابن زبیر (۷۳ ہجری) میں قتل ہوئے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 10286) (حسن)» ‏‏‏‏ (بعض لوگوں نے علی رضی اللہ عنہ سے میمون کا سماع ثابت مانا ہے اسی بنیاد پر البانی نے اس حدیث کو حسن قرار دیا ہے)

قال الشيخ الألباني: حسن
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2696  
´قیدیوں کو الگ الگ کر دینے کا بیان۔`
علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک لونڈی اور اس کے بچے کے درمیان جدائی کرا دی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا، اور بیع کو رد کر دیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میمون نے علی رضی اللہ عنہ کو نہیں پایا ہے، میمون جنگ جماجم میں قتل کئے گئے، اور جماجم ۸۳ ہجری میں ہوئی ہے، نیز واقعہ حرہ (۶۳ ہجری) میں پیش آیا، اور ابن زبیر (۷۳ ہجری) میں قتل ہوئے۔ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2696]
فوائد ومسائل:
یہ روایت یہاں اس سند کے ساتھ منقطع ہے۔
جیسا کہ امام ابودائود نے تصریح کی ہے۔
لیکن دوسرے شواہد کی بنا پر یہ روایت حسن ہے۔
اس لئے یہ مسئلہ صحیح ہے۔
کہ لونڈی اور اس کے بچے کو الگ الگ بیچنا صحیح نہیں ہے۔
اسی طرح ماں کو بھی تکلیف ہوگی۔
اور بچہ بھی پریشان ہوگا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2696