سنن ابي داود
كِتَاب الْجِهَادِ -- کتاب: جہاد کے مسائل
148. باب فِي الإِمَامِ يَمْنَعُ الْقَاتِلَ السَّلَبَ إِنْ رَأَى وَالْفَرَسُ وَالسِّلاَحُ مِنَ السَّلَبِ
باب: امام کو یہ اختیار ہے کہ وہ قاتل کو مقتول کا سامان نہ دے، گھوڑا اور ہتھیار بھی مقتول کے سامان میں سے ہے۔
حدیث نمبر: 2720
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، قَالَ: سَأَلْتُ ثَوْرًا عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ، فَحَدَّثَنِي عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ الْأَشْجَعِيِّ نَحْوَهُ.
اس سند سے بھی عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ عنہ سے اسی طرح مروی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 10902) (صحیح)» ‏‏‏‏
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2720  
´امام کو یہ اختیار ہے کہ وہ قاتل کو مقتول کا سامان نہ دے، گھوڑا اور ہتھیار بھی مقتول کے سامان میں سے ہے۔`
اس سند سے بھی عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ عنہ سے اسی طرح مروی ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2720]
فوائد ومسائل:
انتظامی معاملات میں امیر مجتہد کو کسی قدرتصرف کا حق حاصل ہوتا ہے۔
اور لوگوں کومناسب نہیں کہ حکام وامراء کو ہرمعاملے میں تنقید کی سان پر چڑھائے رکھیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2720