سنن ابي داود
كِتَاب الْجِهَادِ -- کتاب: جہاد کے مسائل
150. باب مَنْ أَجَازَ عَلَى جَرِيحٍ مُثْخَنٍ يُنَفَّلُ مِنْ سَلَبِهِ
باب: زخمی کافر کے قاتل کو اس کے سامان سے کچھ حصہ انعام میں ملے گا۔
حدیث نمبر: 2722
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبَّادٍ الأَزْدِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: نَفَّلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ بَدْرٍ سَيْفَ أَبِي جَهْلٍ كَانَ قَتَلَهُ.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بدر کے دن ابوجہل کی تلوار بطور نفل دی اور انہوں نے ہی اسے قتل کیا تھا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 9621)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/444) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (ابوعبیدہ کا اپنے والد ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے سماع نہیں ہے)

وضاحت: ۱؎: چونکہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ہی نے ابوجہل کے سر کو اس کے جسم سے (جب اس میں جان باقی تھی) جدا کیا تھا اسی لئے اس کی تلوار آپ نے انہی کو دی، ورنہ اس کے قاتل اصلاً معاذ بن عمرو بن جموح اور معاذ بن عفراء رضی اللہ عنہما ہیں۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2722  
´زخمی کافر کے قاتل کو اس کے سامان سے کچھ حصہ انعام میں ملے گا۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بدر کے دن ابوجہل کی تلوار بطور نفل دی اور انہوں نے ہی اسے قتل کیا تھا ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2722]
فوائد ومسائل:
ابو جہل کو عفراء کے بیٹوں معاذ اور معوذ اور معاذ بن عمرو بن جموح نے ذخمی کیا تھا۔
اور حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس کی گردن کاٹی تھی۔
(دیکھیے سابقہ حدیث 2680)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2722