سنن ابي داود
كِتَاب الضَّحَايَا -- کتاب: قربانی کے مسائل
4. باب مَا يُسْتَحَبُّ مِنَ الضَّحَايَا
باب: کس قسم کا جانور قربانی میں بہتر ہوتا ہے؟
حدیث نمبر: 2796
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ، حَدَّثَنَا حَفْصٌ، عَنْ جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُضَحِّي بِكَبْشٍ أَقْرَنَ فَحِيلٍ يَنْظُرُ فِي سَوَادٍ، وَيَأْكُلُ فِي سَوَادٍ، وَيَمْشِي فِي سَوَادٍ.
ابوسعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سینگ دار فربہ دنبہ کی قربانی کرتے تھے جو دیکھتا تھا سیاہی میں اور کھاتا تھا سیاہی میں اور چلتا تھا سیاہی میں (یعنی آنکھ کے اردگرد)، نیز منہ اور پاؤں سب سیاہ تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الأضاحي 4 (1496)، سنن النسائی/الضحایا 13 (4395)، سنن ابن ماجہ/الأضاحي 4 (3128)، (تحفة الأشراف: 4297) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3128  
´کن جانوروں کی قربانی مستحب ہے؟`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ایسے مینڈھے کی قربانی کی جو سینگ دار نر تھا، اس کا منہ اور پیر کالے تھے، اور آنکھیں بھی کالی تھیں (یعنی چتکبرا تھا)۔ [سنن ابن ماجه/كِتَابُ الْأَضَاحِي/حدیث: 3128]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
قربانی کا جانور دیکھنے میں بھی خوبصورت ہونا چاہیے۔

(2)
نر(فحيل)
سے مراد یہ ہے کہ وہ خصی نہ تھا
(3)
نر اور خصی دونوں قسم کا جانور قربانی میں دینا جائز ہے۔

(4)
سیاہی میں کھانے چلنے اور دیکھنے کا مطلب یہ ہے کہ اس کا منہ بھی سیاہ تھا اس کے پاؤں بھی کالے تھےاور اسکی آنکھوں کے ارد گرد کی جگہ بھی سیاہ تھی۔
اس طرح کا مینڈھا خوبصورت سمجھا جاتا ہےنیز دیکھنے میں بھی خوبصورت اور بھلا لگتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3128   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1496  
´کس قسم کے جانور کی قربانی مستحب ہے؟`
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سینگ والے ایک نر مینڈھے کی قربانی کی، وہ سیاہی میں کھاتا تھا، سیاہی میں چلتا تھا اور سیاہی میں دیکھتا تھا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأضاحى/حدیث: 1496]
اردو حاشہ:
وضاحت: 1؎:
یعنی اس کا منہ،
اس کے پیراوراس کی آنکھیں سب کالی تھیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1496   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2796  
´کس قسم کا جانور قربانی میں بہتر ہوتا ہے؟`
ابوسعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سینگ دار فربہ دنبہ کی قربانی کرتے تھے جو دیکھتا تھا سیاہی میں اور کھاتا تھا سیاہی میں اور چلتا تھا سیاہی میں (یعنی آنکھ کے اردگرد)، نیز منہ اور پاؤں سب سیاہ تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب الضحايا /حدیث: 2796]
فوائد ومسائل:
نبی کریم ﷺ نے خصی اور غیر خصی دونوں طرح کے جانوروں کی قربانی کی ہے۔
اس لیے قربانی میں دونوں قسم کے جانور ذبح کیے جا سکتے ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2796