سنن ابي داود
كِتَاب الضَّحَايَا -- کتاب: قربانی کے مسائل
11. باب فِي النَّهْىِ أَنْ تُصْبَرَ الْبَهَائِمُ وَالرِّفْقِ بِالذَّبِيحَةِ
باب: جانوروں کو بغیر کھانا پانی دئیے باندھ رکھنے کی ممانعت اور قربانی کے جانور کے ساتھ نرمی اور شفقت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2814
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ الْخَيَّاطُ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ أَبِي الزَّاهِرِيَّةِ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ،عَنْ ثَوْبَانَ قَالَ: ضَحَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ:" يَا ثَوْبَانُ أَصْلِحْ لَنَا لَحْمَ هَذِهِ الشَّاةِ"، قَالَ: فَمَا زِلْتُ أُطْعِمُهُ مِنْهَا حَتَّى قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ.
ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (سفر میں) قربانی کی اور کہا: ثوبان! اس بکری کا گوشت ہمارے لیے درست کرو (بناؤ)، ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: تو میں برابر وہی گوشت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھلاتا رہا یہاں تک کہ ہم مدینہ آ گئے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الأضاحي 5 (1975)، (تحفة الأشراف: 2076)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/277، 281)، سنن الدارمی/الأضاحي 6 (2003) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2814  
´جانوروں کو بغیر کھانا پانی دئیے باندھ رکھنے کی ممانعت اور قربانی کے جانور کے ساتھ نرمی اور شفقت کا بیان۔`
ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (سفر میں) قربانی کی اور کہا: ثوبان! اس بکری کا گوشت ہمارے لیے درست کرو (بناؤ)، ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: تو میں برابر وہی گوشت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھلاتا رہا یہاں تک کہ ہم مدینہ آ گئے۔ [سنن ابي داود/كتاب الضحايا /حدیث: 2814]
فوائد ومسائل:

یہ حکم عام ہے کہ کافر یا مجرم کو بھی اذیت دے کر قتل کرنا ناجائز ہے۔
البتہ کچھ صورتیں مخصوص ہیں۔
مثلا سولی چڑھانا۔
قصاص لینا یا شادی شدہ زانی کو پتھر مار مار کر قتل کرنا۔
لیکن بعد از قتل نعش کا مثلہ کرنا۔
(اس کے اعضاء کاٹنا) جائز نہیں۔


قابل قتل جانوروں کو قتل کرتے ہوئے تاک کرنشانہ مارنا چاہیے۔
تھوڑ ی تھوڑی چوٹ لگا کر انکے تڑپنے پھڑکنے سے لطف اندو ز ہونا حرام ہے۔
اسی طرح ذبیحہ جانوروں کے لئے چھری کو خوب تیز کیا جائے۔
اور مطلوبہ مقام پرچھری رکھی جائے۔
اور جانور کو اچھی طرح سے پکڑا جائے۔
یا باندھا جائے تاکہ ذبح کرنا آسان رہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2814