سنن ابي داود
كِتَاب الضَّحَايَا -- کتاب: قربانی کے مسائل
13. باب فِي ذَبَائِحِ أَهْلِ الْكِتَابِ
باب: اہل کتاب کے ذبیحوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 2819
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: جَاءَتْ الْيَهُودُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: نَأْكُلُ مِمَّا قَتَلْنَا وَلَا نَأْكُلُ مِمَّا قَتَلَ اللَّهُ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ وَلا تَأْكُلُوا مِمَّا لَمْ يُذْكَرِ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ سورة الأنعام آية 121إِلَى آخِرِ الْآيَةِ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ یہود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہنے لگے: ہم اس جانور کو کھاتے ہیں جسے ہم ماریں اور جسے اللہ مارے اسے ہم نہیں کھاتے تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری «ولا تأكلوا مما لم يذكر اسم الله عليه» ۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/تفسیر الأنعام 6 (3069)، (تحفة الأشراف: 5568) (صحیح)» ‏‏‏‏ (یہود کا تذکرہ وہم ہے اصل معاملہ مشرکین کا ہے، ترمذی میں کسی کا تذکرہ نہیں ہے صرف الناس ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح لكن ذكر اليهود فيه منكر والمحفوظ أنهم المشركون
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2819  
´اہل کتاب کے ذبیحوں کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ یہود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہنے لگے: ہم اس جانور کو کھاتے ہیں جسے ہم ماریں اور جسے اللہ مارے اسے ہم نہیں کھاتے تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری «ولا تأكلوا مما لم يذكر اسم الله عليه» ۔ [سنن ابي داود/كتاب الضحايا /حدیث: 2819]
فوائد ومسائل:
یہ روایت ضعیف ہے۔
اور بعض کے نزدیک اس میں صرف یہودیوں کا ذکر صحیح نہیں۔
بلکہ مشرکوں نے یہ اعتراض کیا تھا اور مذکورہ جواب نازل ہوا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2819