سنن ابي داود
كِتَاب الضَّحَايَا -- کتاب: قربانی کے مسائل
15. باب فِي الذَّبِيحَةِ بِالْمَرْوَةِ
باب: دھار دار پتھر سے ذبح کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2824
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ مُرَيِّ بْنِ قَطَرِيٍّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ إِنْ أَحَدُنَا أَصَابَ صَيْدًا، وَلَيْسَ مَعَهُ سِكِّينٌ أَيَذْبَحُ بِالْمَرْوَةِ وَشِقَّةِ الْعَصَا، فَقَالَ: أَمْرِرِ الدَّمَ بِمَا شِئْتَ وَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ.
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے پوچھا: اللہ کے رسول! اگر ہم میں سے کسی کو کوئی شکار مل جائے اور اس کے پاس چھری نہ ہو تو کیا وہ سفید (دھار دار) پتھر یا لاٹھی کے پھٹے ہوئے ٹکڑے سے (اس شکار کو) ذبح کر لے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم بسم اللہ اکبر کہہ کر (اللہ کا نام لے کر) جس چیز سے چاہے خون بہا دو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الصید20 (4309)، الضحایا 18(4406)، سنن ابن ماجہ/الذبائح 5 (3177)، (تحفة الأشراف: 9875)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/256، 258، 377) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3177  
´کس چیز سے ذبح کرنا جائز ہے؟`
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم شکار کرتے ہیں اور ہمیں ذبح کرنے کے لیے تیز پتھر اور دھار دار لکڑی کے سوا کچھ نہیں ملتا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس چیز سے چاہو خون بہاؤ، اور اس پر اللہ کا نام لے لو۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الذبائح/حدیث: 3177]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
ڈنڈے کی کھچی سے مراد لکڑی کا باریک دھاردار کونے والا ٹکڑا ہے جسے چھری کے ساتھ استعمال کرکے ذبح کرنا ممکن ہو۔
تاہم رگوں کا کٹ کر خون بہنا شرط ہے تاکہ وہ ذبح ہو، کسی چیز کے دباؤ سے گلا گھونٹ کر مارنے میں شمار نہ ہو۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3177   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2824  
´دھار دار پتھر سے ذبح کرنے کا بیان۔`
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے پوچھا: اللہ کے رسول! اگر ہم میں سے کسی کو کوئی شکار مل جائے اور اس کے پاس چھری نہ ہو تو کیا وہ سفید (دھار دار) پتھر یا لاٹھی کے پھٹے ہوئے ٹکڑے سے (اس شکار کو) ذبح کر لے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم بسم اللہ اکبر کہہ کر (اللہ کا نام لے کر) جس چیز سے چاہے خون بہا دو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الضحايا /حدیث: 2824]
فوائد ومسائل:
سابقہ احادیث کی روشنی میں دانت اور ناخن سے ذبح نہیں کیا جاسکتا، اس کے علاوہ کسی بھی تیز دھار چیز سے ذبح کیا جاسکتا ہے۔
بشرط یہ ہے کہ اللہ کا نام لیا گیا ہو تو اس کا کھانا حلال ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2824