سنن ابي داود
كِتَاب الضَّحَايَا -- کتاب: قربانی کے مسائل
19. باب مَا جَاءَ فِي أَكْلِ اللَّحْمِ لاَ يُدْرَى أَذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ أَمْ لاَ
باب: جس گوشت کے بارے میں یہ نہ معلوم ہو کہ وہ «بسم اللہ» پڑھ کر ذبح کیا گیا ہے یا بغیر «بسم اللہ» کے، اس کے کھانے کا کیا حکم ہے؟
حدیث نمبر: 2829
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ. ح وحَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ. ح وحَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَيَّانَ، وَمُحَاضِرٌ الْمَعْنَى، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ وَلَمْ يَذْكُرَا، عَنْ حَمَّادٍ، وَمَالِكٍ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهُمْ قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ قَوْمًا حَدِيثُو عَهْدٍ بِالْجَاهِلِيَّةِ يَأْتُونَنَا بِلُحْمَانٍ لَا نَدْرِي أَذَكَرُوا اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهَا أَمْ لَمْ يَذْكُرُوا أَفَنَأْكُلُ مِنْهَا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" سَمُّوا اللَّهَ وَكُلُوا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کچھ لوگ ہیں جو جاہلیت سے نکل کر ابھی نئے نئے ایمان لائے ہیں، وہ ہمارے پاس گوشت لے کر آتے ہیں، ہم نہیں جانتے کہ ذبح کے وقت اللہ کا نام لیتے ہیں یا نہیں تو کیا ہم اس میں سے کھائیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «بسم الله» کہہ کر کھاؤ ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/البیوع 5 (2057)، الصید 21 (5507)، التوحید 13 (7398)، (تحفة الأشراف: 16950، 17181، 19029)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الضحایا 38 (4441)، سنن ابن ماجہ/الذبائح 4 (3174)، موطا امام مالک/الأضاحي 4 (7)، والذبائح 1 (1)، سنن الدارمی/الأضاحي 14 (2019) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: مطلب یہ ہے کہ تم اہل اسلام کے سلسلے میں نیک گمان رکھو کہ انہوں نے اللہ کا نام لے کر ذبح کیا ہو گا، پھر بھی شک و شبہ کو دور کرنے کے لئے کھاتے وقت «بسم الله» کہہ لیا کرو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3174  
´ذبح کے وقت بسم اللہ کہنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ کچھ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کچھ لوگ ہمارے پاس گوشت (بیچنے کے لیے) لاتے ہیں، اور ہمیں نہیں معلوم کہ اس پر اللہ کا نام لیا گیا ہے یا نہیں؟! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم بسم اللہ کہہ کر کھاؤ اور وہ لوگ (ابھی) نو مسلم تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الذبائح/حدیث: 3174]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
شبہ کی وجہ یہ تھی کہ یہ نو مسلم افراد شاید یہ مسئلہ نہ جانتے ہوں کہ اللہ کے نام سے ذبح کرنا چاہیے۔
تو بتایا گیا کہ شبہ نہ کرو بلکہ بسم اللہ پڑھ کر کھالو۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3174   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2829  
´جس گوشت کے بارے میں یہ نہ معلوم ہو کہ وہ «بسم اللہ» پڑھ کر ذبح کیا گیا ہے یا بغیر «بسم اللہ» کے، اس کے کھانے کا کیا حکم ہے؟`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کچھ لوگ ہیں جو جاہلیت سے نکل کر ابھی نئے نئے ایمان لائے ہیں، وہ ہمارے پاس گوشت لے کر آتے ہیں، ہم نہیں جانتے کہ ذبح کے وقت اللہ کا نام لیتے ہیں یا نہیں تو کیا ہم اس میں سے کھائیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «بسم الله» کہہ کر کھاؤ ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الضحايا /حدیث: 2829]
فوائد ومسائل:
مسلمان کے احوال بنیادی طور پر خیر اور صلاح پر ہی محمول ہوتے ہیں۔
الا یہ کہ کوئی واضح اور صریح بات سامنے آئے۔
اس لئے محض وہم وگمان کی بنا پر کسی شبے میں نہیں پڑھنا چاہیے۔
جانور ذبح کرتے ہوئے جان بوجھ کر بسم اللہ چھوڑ دینا ناجائز ہے۔
لیکن بھول معاف ہے۔
اور ایسی صورت میں ذبیحہ کے حلال ہونے میں کوئی شک وشبہ نہیں ہونا چاہیے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2829