سنن ابي داود
كِتَاب الضَّحَايَا -- کتاب: قربانی کے مسائل
20. باب فِي الْعَتِيرَةِ
باب: عتیرہ (یعنی ماہ رجب کی قربانی) کا بیان۔
حدیث نمبر: 2833
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ كُلِّ خَمْسِينَ شَاةً شَاةٌ، قَالَ أَبُو دَاوُد: قَالَ بَعْضُهُمُ الْفَرَعُ أَوَّلُ مَا تُنْتِجُ الإِبِلُ كَانُوا يَذْبَحُونَهُ لِطَوَاغِيتِهِمْ ثُمَّ يَأْكُلُونَهُ، وَيُلْقَى جِلْدُهُ عَلَى الشَّجَرِ وَالْعَتِيرَةُ فِي الْعَشْرِ الأُوَلِ مِنْ رَجَبٍ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ہر پچاس بکری میں سے ایک بکری ذبح کرنے کا حکم دیا ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: بعض حضرات نے «فرع» کا یہ مطلب بیان کیا ہے کہ اونٹ کے سب سے پہلے بچہ کی پیدائش پر کفار اسے بتوں کے نام ذبح کر کے کھا لیتے، اور اس کی کھال کو درخت پر ڈال دیتے تھے، اور «عتیرہ» ایسے جانور کو کہتے ہیں جسے رجب کے پہلے عشرہ میں ذبح کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 17835)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/158، 251) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یہ حکم مستحب تھا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2833  
´عتیرہ (یعنی ماہ رجب کی قربانی) کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ہر پچاس بکری میں سے ایک بکری ذبح کرنے کا حکم دیا ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: بعض حضرات نے «فرع» کا یہ مطلب بیان کیا ہے کہ اونٹ کے سب سے پہلے بچہ کی پیدائش پر کفار اسے بتوں کے نام ذبح کر کے کھا لیتے، اور اس کی کھال کو درخت پر ڈال دیتے تھے، اور «عتیرہ» ایسے جانور کو کہتے ہیں جسے رجب کے پہلے عشرہ میں ذبح کرتے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب الضحايا /حدیث: 2833]
فوائد ومسائل:
ابتدائے اسلام میں فرع اور عتیرہ پرعمل ہوتا تھا۔
کہ کفار غیر اللہ کے نام پرکرتے تھے۔
اور مسلمان اللہ کے نام پر مگر بعد میں جب قربانی کا حکم ہوا تو انہیں منسوخ کر دیا گیا۔
یعنی ان کا وجوب

مجموعی طور پر حدیث سے عمومی صدقہ کے طور پر ان کا استحباب باقی ہے۔
مگر خیال رہے کہ کفار اور جاہلی لوگوں سے مشابہت نہ ہو۔
وہ لوگ غیر اللہ کے نام سے ذبح کرتے ہیں۔
جو سراسر شرک ہے۔
کچھ لوگ خون بہانا لازمی سمجھتے ہیں۔
اور اسے ہی تقرب کا ذریعہ جانتے ہیں۔
تو یہ بھی کوئی ضروری نہیں۔
(نیل الأوطار، باب ماجاء في الفرع والعتیرہ ونسخھا: 157/5) مذید دیکھئے حدیث 2788 کے فوائد)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2833