سنن ابي داود
كِتَاب الْوَصَايَا -- کتاب: وصیت کے احکام و مسائل
10. باب مَا جَاءَ فِي التَّشْدِيدِ فِي أَكْلِ مَالِ الْيَتِيمِ
باب: یتیم کا مال کھانا سخت گناہ کا کام ہے۔
حدیث نمبر: 2875
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ الْجُوزَجَانِيُّ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هَانِئٍ، حَدَّثَنَا حَرْبُ بْنُ شَدَّادٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ سِنَانٍ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ وَكَانَتْ لَهُ صُحْبَةٌ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَهُ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الْكَبَائِرُ؟ فَقَالَ:" هُنَّ تِسْعٌ"، فَذَكَرَ مَعْنَاهُ زَادَ، وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ الْمُسْلِمَيْنِ، وَاسْتِحْلَالُ الْبَيْتِ الْحَرَامِ قِبْلَتِكُمْ أَحْيَاءً وَأَمْوَاتًا.
عمیر بن قتادۃ لیثی رضی اللہ عنہ (جنہیں شرف صحبت حاصل ہے) کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اللہ کے رسول! کبیرہ گناہ کیا کیا ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ نو ہیں ۱؎، پھر انہوں نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی جو اوپر بیان ہوئی، اور اس میں: مسلمان ماں باپ کی نافرمانی، اور بیت اللہ جو کہ زندگی اور موت میں تمہارا قبلہ ہے کی حرمت کو حلال سمجھ لینے کا اضافہ ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/المحاریة 3 (4017) (وعندہ: ’’تسع‘‘)، (تحفة الأشراف:10895) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یہاں حصر اور استقصاء مقصود نہیں ان کے علاوہ اور بھی متعدد کبیرہ گناہ ہیں جن سے اجتناب ضروری ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2875  
´یتیم کا مال کھانا سخت گناہ کا کام ہے۔`
عمیر بن قتادۃ لیثی رضی اللہ عنہ (جنہیں شرف صحبت حاصل ہے) کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اللہ کے رسول! کبیرہ گناہ کیا کیا ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ نو ہیں ۱؎، پھر انہوں نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی جو اوپر بیان ہوئی، اور اس میں: مسلمان ماں باپ کی نافرمانی، اور بیت اللہ جو کہ زندگی اور موت میں تمہارا قبلہ ہے کی حرمت کو حلال سمجھ لینے کا اضافہ ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الوصايا /حدیث: 2875]
فوائد ومسائل:

کبیرہ گناہ کی معروف تعریفات میں سے یہ ہے کہ ہر وہ عمل جس سے اللہ عزوجل نے منع فرمایا ہو کبیرہ ہوتا ہے۔
ایک قول یہ ہے کہ ہر وہ گناہ جس پردوزخ کی وعید اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی لعنت یا دنیا میں کوئی حد لازم کی گئی ہو کبیرہ ہوتا ہے۔
اسی طرح کسی چھوٹے گناہ پر ہمیشگی اخیتار کرنے سے بھی وہ کبیرہ گناہ بن جاتا ہے۔
اس قسم کے گناہ خاص توبہ استغفار کے بغیر معاف نہیں ہوتے۔
جبکہ دیگر چھوٹے گناہ عام فرائض ونوافل اوراذکار سے معاف ہوتے رہتے ہیں۔


بیت اللہ مرنے پر بھی مسلمانوں کا قبلہ ہے۔
یعنی موت کے وقت اور قبر میں میت کا میت کا منہ قبلہ کی طرف کردینا مسنون ہے۔
(نیل الأوطار، باب من کان آخر قوله لا إله إلا اللہ:23/4، 24)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2875