سنن ابي داود
كِتَاب الْفَرَائِضِ -- کتاب: وراثت کے احکام و مسائل
10. باب هَلْ يَرِثُ الْمُسْلِمُ الْكَافِرَ
باب: کیا مسلمان کافر کا وارث ہوتا ہے؟
حدیث نمبر: 2909
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يَرِثُ الْمُسْلِمُ الْكَافِرَ وَلَا الْكَافِرُ الْمُسْلِمَ".
اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان کافر کا اور کافر مسلمان کا وارث نہیں ہو سکتا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/المغازي 48 (4283)، الفرائض 26 (6764)، صحیح مسلم/الفرائض (1614)، سنن الترمذی/الفرائض 15 (2107)، سنن ابن ماجہ/الفرائض 6 (2730)، (تحفة الأشراف: 113)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/200، 201، 208، 209) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2729  
´مسلمان اور کافر و مشرک ایک دوسرے کے وارث نہ ہوں گے۔`
اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان کافر کا وارث نہیں ہو گا، اور نہ کافر مسلمان کا وارث ہو گا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الفرائض/حدیث: 2729]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
کافر سے ہر غیر مسلم مراد ہے، خواہ وہ اہل کتاب (یہودی یا عیسائی)
ہو، کسی دوسرے مذہب سے تعلق رکھتا ہو، مثلاً:
ہندو، سکھ، بدھ، دہریہ، قادیانی اور بہائی وغیرہ۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2729   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2107  
´مسلمان اور کافر کے درمیان وراثت باطل ہونے کا بیان۔`
اسامہ بن زید رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان کافر کا وارث نہیں ہو گا اور نہ کافر مسلمان کا وارث ہو گا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الفرائض/حدیث: 2107]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث سے معلوم ہواکہ مسلمان کسی مرنے والے کافر رشتہ دار کا وارث نہیں ہوسکتا اور نہ ہی کافر اپنے مسلمان رشتہ دار کا وارث ہوگا،
جمہور علماء کی یہی رائے ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2107