سنن ابي داود
كِتَاب الْفَرَائِضِ -- کتاب: وراثت کے احکام و مسائل
10. باب هَلْ يَرِثُ الْمُسْلِمُ الْكَافِرَ
باب: کیا مسلمان کافر کا وارث ہوتا ہے؟
حدیث نمبر: 2910
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، قَالَ: قُلْتُ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيْنَ تَنْزِلُ غَدًا فِي حِجَّتِهِ؟ قَالَ: وَهَلْ تَرَكَ لَنَا عَقِيلٌ مَنْزِلًا؟، ثُمَّ قَالَ: نَحْنُ نَازِلُونَ بِخَيْفِ بَنِي كِنَانَةَ حَيْثُ تَقَاسَمَتْ قُرَيْشٌ عَلَى الْكُفْرِ يَعْنِي الْمُحَصَّبِ، وَذَاكَ أَنَّ بَنِي كِنَانَةَ حَالَفَتْ قُرَيْشًا عَلَى بَنِي هَاشِمٍ أَنْ لَا يُنَاكِحُوهُمْ وَلَا يُبَايِعُوهُمْ وَلَا يُئْوُوهُمْ"، قَالَ الزُّهْرِيُّ: وَالْخَيْفُ الْوَادِي.
اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کل آپ (مکہ میں) کہاں اتریں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا عقیل نے ہمارے لیے کوئی جائے قیام چھوڑی ہے؟ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم بنی کنانہ کے خیف یعنی وادی محصب میں اتریں گے، جہاں قریش نے کفر پر جمے رہنے کی قسم کھائی تھی۔ بنو کنانہ نے قریش سے عہد لیا تھا کہ وہ بنو ہاشم سے نہ نکاح کریں گے، نہ خرید و فروخت، اور نہ انہیں اپنے یہاں جگہ (یعنی پناہ) دیں گے۔ زہری کہتے ہیں: خیف ایک وادی کا نام ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: (2010) (تحفة الأشراف: 114) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: اس حدیث کی باب سے مطابقت اس طرح ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا ابوطالب کی وفات کے وقت عقیل اسلام نہیں لائے تھے، اس لئے وہ ابوطالب کی میراث کے وارث ہوئے، جب کہ علی اور جعفر رضی اللہ عنہما اسلام لانے کے سبب ابوطالب کی میراث کے حقدار نہ بن سکے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2942  
´مکہ میں داخل ہونے کا بیان۔`
اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ کل (مکہ میں) کہاں اتریں گے؟ یہ بات آپ کے حج کے دوران کی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا عقیل نے ہمارے لیے کوئی گھر باقی چھوڑا ہے؟ ۱؎ پھر فرمایا: ہم کل «خیف بنی کنانہ» یعنی محصب میں اتریں گے، جہاں قریش نے کفر پر قسم کھائی تھی، اور وہ یہ تھی کہ بنی کنانہ نے قریش سے عہد کیا تھا کہ وہ بنی ہاشم سے نہ تو شادی بیاہ کریں گے اور نہ ان سے تجارتی لین دین ۲؎۔ زہری کہتے ہیں کہ «خیف» وادی کو کہتے ہیں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2942]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اس واقعہ میں قبائل کے جس معاہدے کا ذکر ہے اسی کی وجہ سے بنو ہاشم کو تین سال تک شعب بنی ہاشم میں رہنا پڑا تھا جسے شعب ابی طالب بھی کہتے ہیں۔

(2)
مزید فوائد کے لیے ملاحظہ کیجیے (حدیث: 2730)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2942   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2910  
´کیا مسلمان کافر کا وارث ہوتا ہے؟`
اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کل آپ (مکہ میں) کہاں اتریں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا عقیل نے ہمارے لیے کوئی جائے قیام چھوڑی ہے؟ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم بنی کنانہ کے خیف یعنی وادی محصب میں اتریں گے، جہاں قریش نے کفر پر جمے رہنے کی قسم کھائی تھی۔‏‏‏‏ بنو کنانہ نے قریش سے عہد لیا تھا کہ وہ بنو ہاشم سے نہ نکاح کریں گے، نہ خرید و فروخت، اور نہ انہیں اپنے یہاں جگہ (یعنی پناہ) دیں گے۔ زہری کہتے ہیں: خیف ایک وادی کا نام ہے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الفرائض /حدیث: 2910]
فوائد ومسائل:
فائدہ: ابو طالب کی وفات کے موقع پر عقیل اسلام نہ لائے تھے، اسی وجہ سے وہی اس کے وارث ہوئے۔
جبکہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت جعفر رضی اللہ تعالیٰ عنہ مسلمان ہو چکے تھے۔
اس لئے وہ اختلاف دین کی وجہ سے اپنے باپ کے وارث نہ بنے۔
اور عقیل جوں ہی عبد المطلب کی جایئداد کے مالک بنے۔
انہوں نے اس کو فروخت کر دیا تھا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2910