سنن ابي داود
كِتَاب الْفَرَائِضِ -- کتاب: وراثت کے احکام و مسائل
13. باب فِي الرَّجُلِ يُسْلِمُ عَلَى يَدَىِ الرَّجُلِ
باب: جو کسی شخص کے ہاتھ پر مسلمان ہو تو وہ اس کا وارث ہو گا۔
حدیث نمبر: 2918
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ مَوْهَبٍ الرَّمْلِيُّ، وهِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ أَبُو دَاوُد وَهُوَ ابْنُ حَمْزَةَ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَوْهَبٍ، يُحَدِّثُ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ ذُؤَيْبٍ، قَالَ هِشَامٌ، عَنْ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ، أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَقَالَ يَزِيدُ: إِنَّ تَمِيمًا قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا السُّنَّةُ فِي الرَّجُلِ يُسْلِمُ عَلَى يَدَيِ الرَّجُلِ مِنَ الْمُسْلِمِينَ؟ قَالَ:" هُوَ أَوْلَى النَّاسِ بِمَحْيَاهُ وَمَمَاتِهِ".
تمیم داری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس شخص کے بارے میں شرع کا کیا حکم ہے جو کسی مسلمان شخص کے ہاتھ پر ایمان لایا ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ شخص دوسروں کی بہ نسبت اس کی موت و حیات کے زیادہ قریب ہے (اگر اس کا کوئی اور وارث نہ ہو تو وہی وارث ہو گا)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الفرائض 20 (2112)، سنن ابن ماجہ/الفرائض 18 (2752)، (تحفة الأشراف: 2052)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/102، 103)، سنن الدارمی/الفرائض 34 (3076) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2752  
´نو مسلم کا وارث وہ ہے جس کے ہاتھ پر اس نے اسلام قبول کیا ہے۔`
عبداللہ بن موہب کہتے ہیں کہ میں نے تمیم داری رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اہل کتاب کا کوئی آدمی اگر کسی کے ہاتھ پر مسلمان ہوتا ہے تو اس میں شرعی حکم کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زندگی اور موت دونوں حالتوں میں وہ اس کا زیادہ قریبی ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفرائض/حدیث: 2752]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
یہ بھی ولاء کی ایک صورت ہے کہ ایک غیر مسلم کسی مسلمان کے ہاتھ پر اسلام قبول کرے۔
اس نو مسلم کے دوسرے رشتے دار غیر مسلم ہونے کی وجہ سے اس کے وارث نہیں ہوسکتے، اس لیے یہی اس کا وارث ہوگا۔

(2)
اگر نو مسلم کے دوسرے مسلمان وارث موجود ہوں تو وہی اس کا ترکہ لیں گے، البتہ اگر وہ اصحاب الفروض ہوں اور ا س کا کوئی عصبہ رشتے دار مسلمان نہ ہو تو مسلمان کرنے والا اس نو مسلم کا عصبہ ہوکر وارث ہوگا۔
واللہ أعلم
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2752