سنن ابي داود
كِتَاب الْفَرَائِضِ -- کتاب: وراثت کے احکام و مسائل
17. باب فِي الْحِلْفِ
باب: قول و قرار پر قسمیں کھانے اور حلف اٹھانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2926
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ: حَالَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ فِي دَارِنَا، فَقِيلَ لَهُ: أَلَيْسَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا حِلْفَ فِي الإِسْلَامِ"، فَقَالَ: حَالَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ فِي دَارِنَا مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے گھر میں انصار و مہاجرین کے درمیان بھائی چارہ کرایا، تو ان (یعنی انس) سے کہا گیا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں فرمایا ہے کہ اسلام میں حلف (عہد و پیمان) نہیں ہے؟ تو انہوں نے دو یا تین بار زور دے کر کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے گھر میں انصار و مہاجرین کے درمیان بھائی چارہ کرایا ہے کہ وہ بھائیوں کی طرح مل کر رہیں گے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الکفالة 2 (2294)، والأدب 67 (6083)، والاعتصام 16 (7340)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 50 (2529)، (تحفة الأشراف: 930)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3 /111، 145، 281) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2926  
´قول و قرار پر قسمیں کھانے اور حلف اٹھانے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے گھر میں انصار و مہاجرین کے درمیان بھائی چارہ کرایا، تو ان (یعنی انس) سے کہا گیا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں فرمایا ہے کہ اسلام میں حلف (عہد و پیمان) نہیں ہے؟ تو انہوں نے دو یا تین بار زور دے کر کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے گھر میں انصار و مہاجرین کے درمیان بھائی چارہ کرایا ہے کہ وہ بھائیوں کی طرح مل کر رہیں گے۔ [سنن ابي داود/كتاب الفرائض /حدیث: 2926]
فوائد ومسائل:
اہل اسلام وایمان (وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى) کی بنیاد پر جو عہد معاہدہ کر لیں جائز ہے۔
مگر جاہلیت کی طرح معاہدے جو محض عصبیت پر طے ہوتے تھے، ان کی اسلام میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔
نبیﷺ کے فرمان: اسلام میں حلف نہیں کا مطلب بھی یہی ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2926