سنن ابي داود
كِتَاب الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ -- کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل
21. باب مَا جَاءَ فِي سَهْمِ الصَّفِيِّ
باب: خمس سے پہلے صفی یعنی جس مال کو رسول صلی اللہ علیہ وسلم اپنے لیے منتخب کر لیتے تھے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2993
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ السُّلَمِيُّ، حَدَّثَنَا عُمَرُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الْوَاحِدِ، عَنْ سَعِيدٍ يَعْنِي ابْنَ بَشِيرٍ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا غَزَا كَانَ لَهُ سَهْمٌ صَافٍ يَأْخُذُهُ مِنْ حَيْثُ شَاءَهُ فَكَانَتْ صَفِيَّةُ مِنْ ذَلِكَ السَّهْمِ، وَكَانَ إِذَا لَمْ يَغْزُ بِنَفْسِهِ ضُرِبَ لَهُ بِسَهْمِهِ وَلَمْ يُخَيَّرْ.
قتادہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب خود لڑائی میں شریک ہوتے تو ایک حصہ چھانٹ کر جہاں سے چاہتے لے لیتے، ام المؤمنین صفیہ رضی اللہ عنہا (جو جنگ خیبر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ملیں) اسی حصے میں سے آئیں اور جب آپ لڑائی میں شریک نہ ہوتے تو ایک حصہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے لگایا جاتا اور اس میں آپ کو انتخاب کا اختیار نہ ہوتا کہ جو چاہیں چھانٹ کر لے لیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 19214) (ضعیف الإسناد)» ‏‏‏‏ (قتادہ تابعی ہیں، اس لئے یہ روایت بھی مرسل ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد