سنن ابي داود
كِتَاب الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ -- کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل
21. باب مَا جَاءَ فِي سَهْمِ الصَّفِيِّ
باب: خمس سے پہلے صفی یعنی جس مال کو رسول صلی اللہ علیہ وسلم اپنے لیے منتخب کر لیتے تھے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2999
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا قُرَّةُ، قَالَ: سَمِعْتُ يَزِيدَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: كُنَّا بِالْمِرْبَدِ فَجَاءَ رَجُل أَشْعَثُ الرَّأْسِ بِيَدِهِ قِطْعَةُ أَدِيمٍ أَحْمَرَ، فَقُلْنَا: كَأَنَّكَ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ، فَقَالَ: أَجَلْ قُلْنَا: نَاوِلْنَا هَذِهِ الْقِطْعَةَ الأَدِيمَ الَّتِي فِي يَدِكَ، فَنَاوَلَنَاهَا فَقَرَأْنَاهَا فَإِذَا فِيهَا مِنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللَّهِ إِلَى بَنِي زُهَيْرِ بْنِ أُقَيْشٍ:" إِنَّكُمْ إِنْ شَهِدْتُمْ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ وَأَقَمْتُمُ الصَّلَاةَ، وَآتَيْتُمُ الزَّكَاةَ، وَأَدَّيْتُمُ الْخُمُسَ مِنَ الْمَغْنَمِ وَسَهْمَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّفِيَّ أَنْتُمْ آمِنُونَ بِأَمَانِ اللَّهِ وَرَسُولِهِ"، فَقُلْنَا مَنْ كَتَبَ لَكَ هَذَا الْكِتَابَ؟ قَالَ: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
یزید بن عبداللہ کہتے ہیں ہم مربد (ایک گاؤں کا نام ہے) میں تھے اتنے میں ایک شخص آیا جس کے سر کے بال بکھرے ہوئے تھے اور اس کے ہاتھ میں سرخ چمڑے کا ایک ٹکڑا تھا ہم نے کہا: تم گویا کہ صحراء کے رہنے والے ہو؟ اس نے کہا: ہاں ہم نے کہا: چمڑے کا یہ ٹکڑا جو تمہارے ہاتھ میں ہے تم ہمیں دے دو، اس نے اس کو ہمیں دے دیا، ہم نے اسے پڑھا تو اس میں لکھا تھا: یہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے زہیر بن اقیش کے لیے ہے (انہیں معلوم ہو کہ) اگر تم اس بات کی گواہی دینے لگ جاؤ گے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بھیجے ہوئے رسول ہیں، اور نماز قائم کرنے اور زکاۃ دینے لگو گے اور مال غنیمت میں سے (خمس جو اللہ و رسول کا حق ہے) اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حصہ «صفی» کو ادا کرو گے تو تمہیں اللہ اور اس کے رسول کی امان حاصل ہو گی، تو ہم نے پوچھا: یہ تحریر تمہیں کس نے لکھ کر دی ہے؟ تو اس نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 15683)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/77، 78، 363) (صحیح الإسناد)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد