سنن ابي داود
كِتَاب الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ -- کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل
24. باب مَا جَاءَ فِي حُكْمِ أَرْضِ خَيْبَرَ
باب: خیبر کی زمینوں کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 3013
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الْكِنْدِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ يَعْنِي سُلَيْمَانَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ، قَالَ: لَمَّا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى نَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْبَرَ قَسَمَهَا عَلَى سِتَّةٍ وَثَلَاثِينَ سَهْمًا جَمَعَ كُلُّ سَهْمٍ مِائَةَ سَهْمٍ فَعَزَلَ نِصْفَهَا لِنَوَائِبِهِ، وَمَا يَنْزِلُ بِهِ الْوَطِيحَةَ وَالْكُتَيْبَةَ وَمَا أُحِيزَ مَعَهُمَا، وَعَزَلَ النِّصْفَ الْآخَرَ فَقَسَمَهُ بَيْنَ الْمُسْلِمِينَ الشِّقَّ وَالنَّطَاةَ وَمَا أُحِيزَ مَعَهُمَا، وَكَانَ سَهْمُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا أُحِيزَ مَعَهُمَا.
بشیر بن یسار رضی اللہ عنہ کہتے ہیں جب اللہ تعالیٰ نے خیبر اپنے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بطور غنیمت عطا فرمایا تو آپ نے اس کے (۳۶ چھتیس) حصے کئے اور ہر حصے میں سو حصے رکھے، تو اس کے نصف حصے اپنی ضرورتوں و کاموں کے لیے رکھا اور اسی میں سے وطیحہ وکتیبہ ۱؎ اور ان سے متعلق جائیداد بھی ہے اور دوسرے نصف حصے کو جس میں شق و نطاۃ ۲؎ ہیں اور ان سے متعلق جائیداد بھی شامل تھی الگ کر کے مسلمانوں میں تقسیم کر دیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حصہ ان دونوں گاؤں کے متعلقات میں تھا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: (3011)، (تحفة الأشراف: 15535، 18456) (صحیح)» ‏‏‏‏ (یہ روایت گرچہ مرسل ہے پچھلی سے تقویت پا کر صحیح ہے، أغلب یہی ہے کہ وہی صحابی یہاں بھی واسطہ ہیں)

وضاحت: ۱؎: یہ دونوں گاؤں کے نام ہیں۔
۲؎: یہ بھی دو گاؤں کے نام ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3013  
´خیبر کی زمینوں کے حکم کا بیان۔`
بشیر بن یسار رضی اللہ عنہ کہتے ہیں جب اللہ تعالیٰ نے خیبر اپنے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بطور غنیمت عطا فرمایا تو آپ نے اس کے (۳۶ چھتیس) حصے کئے اور ہر حصے میں سو حصے رکھے، تو اس کے نصف حصے اپنی ضرورتوں و کاموں کے لیے رکھا اور اسی میں سے وطیحہ وکتیبہ ۱؎ اور ان سے متعلق جائیداد بھی ہے اور دوسرے نصف حصے کو جس میں شق و نطاۃ ۲؎ ہیں اور ان سے متعلق جائیداد بھی شامل تھی الگ کر کے مسلمانوں میں تقسیم کر دیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حصہ ان دونوں گاؤں کے متعلقات میں تھا۔ [سنن ابي داود/كتاب الخراج والفيء والإمارة /حدیث: 3013]
فوائد ومسائل:
قلعوں کے آخری مجموعے جو مسلمانوں نے بزور شمشیر فتح کیے وہ حصون النطاۃ اور حصون الشق تھے۔
یہاں سے جو یہودی جان بچا کر بھاگ نکلے انہوں نے حصون الکتیبہ کے مجموع میں پناہ لی۔
اس میں تین قلعے تھے۔
سب سے بڑا قموس۔
پھر وطیح اور سلالم تھا۔
جب ان کا محاصرہ ہوا تو یہ قلعے مالکوں نے لڑنے والوں کی جان بخشی اور ان کے بچوں کی آزادی کی شرائط پر خود رسول اللہﷺ کے سپرد کردیئے۔
(عون المعبود۔
باب ما جاء فی حکم ارض خیبر بحوالہ زرقانی)
ان کے بعد فدک والوں نے اپنے علاقے حوالے کیے۔
(فتح الباري، کتاب فرض الخمس، باب فرض الخمس) رسول اللہ ﷺ لئے یہی علاقے مخصوص تھے۔
کیونکہ یہی بغیر لڑے آپ کی تحویل میں آئے تھے۔
ان کو مضافات وملحقات کہا گیا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3013