سنن ابي داود
كِتَاب الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ -- کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل
25. باب مَا جَاءَ فِي خَبَرِ مَكَّةَ
باب: فتح مکہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 3023
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الْكَرِيمِ، حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَقِيلِ بْنِ مَعْقِلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ وَهْبِ بْنِ مُنَبِّهٍ، قَالَ: سَأَلْتُ جَابِرًا هَلْ غَنِمُوا يَوْمَ الْفَتْحِ شَيْئًا؟ قَالَ: لَا.
وہب (وہب بن منبہ) کہتے ہیں میں نے جابر رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا مسلمانوں کو فتح مکہ کے دن کچھ مال غنیمت ملا تھا؟ تو انہوں نے کہا: نہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3135) (صحیح الإسناد)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3023  
´فتح مکہ کا بیان۔`
وہب (وہب بن منبہ) کہتے ہیں میں نے جابر رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا مسلمانوں کو فتح مکہ کے دن کچھ مال غنیمت ملا تھا؟ تو انہوں نے کہا: نہیں۔ [سنن ابي داود/كتاب الخراج والفيء والإمارة /حدیث: 3023]
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے بعض علماء کا استدلال ہے۔
کہ مکہ کی فتح بطور صلح ہوئی تھی۔
اور بعض علماء کہتے ہیں کہ نہیں یہ رسول اللہ ﷺ کا ان پر احسا ن تھا۔
اور یہی بات صحیح ہے۔
رسول اللہ ﷺ نے اس ارض مقدس کو غنیمت یا فے قرار دینا گوارار نہ فرمایا۔
یہ ابتداء ہی سے اللہ کے دین کا مرکز تھا۔
اور یہیں سے وحی کا آغاز ہوا۔
یہیں وہ اولین جماعت بنی جو امت کا مرکز تھی۔
اسلام اور مسلمانوں کی یہاں واپسی کو اپنے ہی گھر کی طرف واپسی کے طور پر لیا گیا۔
یہاں کے باشندے جب اسلام میں داخل ہوگئے تو پورے اخلاص کے ساتھ داخل ہوئے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3023