سنن ابي داود
كِتَاب الْجَنَائِزِ -- کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
2. باب إِذَا كَانَ الرَّجُلُ يَعْمَلُ عَمَلاً صَالِحًا فَشَغَلَهُ عَنْهُ مَرَضٌ أَوْ سَفَرٌ
باب: جب کوئی شخص کوئی نیک عمل (پابندی سے) کر رہا ہو پھر کوئی مرض یا سفر اسے مشغول کر دے اور وہ اسے نہ کر سکے تو کیا اسے اس عمل کا ثواب ملے گا؟
حدیث نمبر: 3091
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، وَمُسَدَّدٌ، الْمَعْنَى قَالَا: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنِ الْعَوَّامِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ السَّكْسَكِيِّ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرَ مَرَّةٍ، وَلَا مَرَّتَيْنِ، يَقُولُ:" إِذَا كَانَ الْعَبْدُ يَعْمَلُ عَمَلًا صَالِحًا، فَشَغَلَهُ عَنْهُ مَرَضٌ، أَوْ سَفَرٌ، كُتِبَ لَهُ كَصَالِحِ مَا كَانَ يَعْمَلُ، وَهُوَ صَحِيحٌ مُقِيمٌ".
ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک یا دو بار ہی نہیں بلکہ متعدد بار یہ کہتے ہوئے سنا: جب بندہ کوئی نیک عمل (پابندی سے) کر رہا ہو، پھر کوئی مرض، یا سفر اسے مشغول کر دے جس کی وجہ سے اسے وہ نہ کر سکے، تو بھی اس کے لیے اتنا ہی ثواب لکھا جاتا ہے جتنا کہ اس کے تندرست اور مقیم ہونے کی صورت میں عمل کرنے پر اس کے لیے لکھا جاتا تھا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الجھاد 134(2996)، (تحفة الأشراف: 9035)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/410، 418) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3091  
´جب کوئی شخص کوئی نیک عمل (پابندی سے) کر رہا ہو پھر کوئی مرض یا سفر اسے مشغول کر دے اور وہ اسے نہ کر سکے تو کیا اسے اس عمل کا ثواب ملے گا؟`
ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک یا دو بار ہی نہیں بلکہ متعدد بار یہ کہتے ہوئے سنا: جب بندہ کوئی نیک عمل (پابندی سے) کر رہا ہو، پھر کوئی مرض، یا سفر اسے مشغول کر دے جس کی وجہ سے اسے وہ نہ کر سکے، تو بھی اس کے لیے اتنا ہی ثواب لکھا جاتا ہے جتنا کہ اس کے تندرست اور مقیم ہونے کی صورت میں عمل کرنے پر اس کے لیے لکھا جاتا تھا۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الجنائز /حدیث: 3091]
فوائد ومسائل:
انسان کو اپنی صحت تندرستی اور فراغت کی قدر کرتے ہوئے اسے اعمال صالحہ میں صرف کرنا چاہیے تاکہ بیماری سفر بڑھاپے یا بعض عوارض کی بنا پر جب یہ عمل صالح نہ کرسکے تو اللہ کے ہاں سے اسے یہ ثواب ملت رہے۔
اور یہ اللہ کا بہت بڑا انعام ہے۔
اور صحت وجوانی میں اعمال صالحہ کی پابندی کرنے والوں کے لئے عظیم بشارت ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3091