سنن ابي داود
كِتَاب الْجَنَائِزِ -- کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
3. باب عِيَادَةِ النِّسَاءِ
باب: عورتوں کی عیادت (بیمار پرسی) کا بیان۔
حدیث نمبر: 3093
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى. ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، قَالَ أَبُو دَاوُد وَهَذَا لَفْظُ ابْنِ بَشَّارٍ، عَنْ أَبِي عَامِرٍ الْخَزَّازِ،عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي لَأَعْلَمُ أَشَدَّ آيَةٍ فِي الْقُرْآنِ، قَالَ:" أَيَّةُ آيَةٍ يَا عَائِشَةُ؟ قَالَتْ: قَوْلُ اللَّهِ تَعَالَى: مَنْ يَعْمَلْ سُوءًا يُجْزَ بِهِ سورة النساء آية 123، قَالَ: أَمَا عَلِمْتِ يَا عَائِشَةُ أَنَّ الْمُؤْمِنَ تُصِيبُهُ النَّكْبَةُ أَوِ الشَّوْكَةُ فَيُكَافَأُ بِأَسْوَإِ عَمَلِهِ، وَمَنْ حُوسِبَ عُذِّبَ، قَالَتْ: أَلَيْسَ اللَّهُ يَقُولُ: فَسَوْفَ يُحَاسَبُ حِسَابًا يَسِيرًا سورة الانشقاق آية 8، قَالَ: ذَاكُمُ الْعَرْضُ، يَا عَائِشَةُ، مَنْ نُوقِشَ الْحِسَابَ عُذِّبَ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَهَذَا لَفْظُ ابْنِ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں قرآن مجید کی سب سے سخت آیت کو جانتی ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ کون سی آیت ہے اے عائشہ!، انہوں نے کہا: اللہ کا یہ فرمان «من يعمل سوءا يجز به» جو شخص کوئی بھی برائی کرے گا اسے اس کا بدلہ دیا جائے گا (سورۃ النساء: ۱۲۳)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عائشہ تمہیں معلوم نہیں جب کسی مومن کو کوئی مصیبت یا تکلیف پہنچتی ہے تو وہ اس کے برے عمل کا بدلہ ہو جاتی ہے، البتہ جس سے محاسبہ ہو اس کو عذاب ہو گا۔ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: کیا اللہ تعالیٰ یہ نہیں فرماتا ہے «فسوف يحاسب حسابا يسيرا» اس کا حساب تو بڑی آسانی سے لیا جائے گا (سورۃ الانشقاق: ۸)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس سے مراد صرف اعمال کی پیشی ہے، اے عائشہ! حساب کے سلسلے میں جس سے جرح کر لیا گیا عذاب میں دھر لیا گیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 16240)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/العلم 36 (103)، وتفسیر القرآن 1 (4939)، صحیح مسلم/الجنة وصفة نعیمھا 18 (2876)، سنن الترمذی/صفة القیامة 5 (2426)، وتفسیر القرآن 75 (3337)، مسند احمد (4/47) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد لكن شطر من حوسب عذب الخ صحيح ق
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 103  
´ کوئی بات سمجھ میں نہ آئے تو شاگرد استاد سے دوبارہ سہ بارہ پوچھ لے`
«. . . أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَتْ لَا تَسْمَعُ شَيْئًا لَا تَعْرِفُهُ إِلَّا رَاجَعَتْ فِيهِ حَتَّى تَعْرِفَهُ . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی عائشہ رضی اللہ عنہا جب کوئی ایسی باتیں سنتیں جس کو سمجھ نہ پاتیں تو دوبارہ اس کو معلوم کرتیں تاکہ سمجھ لیں . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْعِلْمِ: 103]

تشریح:
یہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے شوق علم اور سمجھ داری کا ذکر ہے کہ جس مسئلہ میں انہیں الجھن ہوتی، اس کے بارے میں وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بے تکلف دوبارہ دریافت کر لیا کرتی تھیں۔ اللہ کے یہاں پیشی تو سب کی ہو گی، مگر حساب فہمی جس کی شروع ہو گئی وہ ضرور گرفت میں آ جائے گا۔ حدیث سے ظاہر ہوا کہ کوئی بات سمجھ میں نہ آئے تو شاگرد استاد سے دوبارہ سہ بارہ پوچھ لے، مگر کٹ حجتی کے لیے بار بار غلط سوالات کرنے سے ممانعت آئی ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 103   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3337  
´سورۃ «إذا السماء انشقت» سے بعض آیات کی تفسیر۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: جس سے حساب کی جانچ پڑتال کر لی گئی وہ ہلاک (برباد) ہو گیا، میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اللہ تو فرماتا ہے «فأما من أوتي كتابه بيمينه» سے «يسيرا» جس کو کتاب دائیں ہاتھ میں ملی اس کا حساب آسانی سے ہو گا (الانشقاق: ۷-۸)، تک آپ نے فرمایا: وہ حساب و کتاب نہیں ہے، وہ تو صرف نیکیوں کو پیش کر دینا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3337]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
جس کو کتاب دائیں ہاتھ میں ملی اس کا حساب آسانی سے ہو گا (الانشقاق: 7-8)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3337   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3093  
´عورتوں کی عیادت (بیمار پرسی) کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں قرآن مجید کی سب سے سخت آیت کو جانتی ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ کون سی آیت ہے اے عائشہ!، انہوں نے کہا: اللہ کا یہ فرمان «من يعمل سوءا يجز به» جو شخص کوئی بھی برائی کرے گا اسے اس کا بدلہ دیا جائے گا (سورۃ النساء: ۱۲۳)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عائشہ تمہیں معلوم نہیں جب کسی مومن کو کوئی مصیبت یا تکلیف پہنچتی ہے تو وہ اس کے برے عمل کا بدلہ ہو جاتی ہے، البتہ جس سے محاسبہ ہو اس کو عذاب ہو گا۔‏‏‏‏ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الجنائز /حدیث: 3093]
فوائد ومسائل:

اس حدیث کے علاوہ دیگر احادیث سے ثابت ہے۔
کہ دنیا کی بیماریاں اور تمام طرح کے دکھ اور تکالیف حتیٰ کہ نزع روح کی اذیت عذاب قبر اور میدان حشر کے المناک احوال سبھی کچھ مومنین کےلئے گناہوں کا کفارہ اور بلندی درجات کا باعث ہوں گے۔
اور اہل ایمان کا ایک طبقہ ان تکالیف کے باعث پاک صاف ہوکر جنت میں داخل کیا جائے گا۔


تھوڑے لوگ ہوں گے۔
جن سے اللہ تعالیٰ میدان حشر میں ہم کلام ہوگا۔
پھر یا تو انہیں خصوصی مغفرت سے بہرہ ور فرمائے گا۔
یا معاندین قسم کے لوگوں کو سخت ترین عذاب سے دو چار کرے گا۔
جب کہ باقی لوگوں کا حساب اور وزن وغیرہ عمومی انداز میں ہوگا۔
اور یہ کوئی آسان مرحلہ نہ ہوگا۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3093