سنن ابي داود
كِتَاب الْجَنَائِزِ -- کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
13. باب فِي كَرَاهِيَةِ تَمَنِّي الْمَوْتِ
باب: موت کی تمنا کرنا مکروہ ہے۔
حدیث نمبر: 3109
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ،حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ: أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَتَمَنَّيَنَّ أَحَدُكُمُ الْمَوْتَ"، فَذَكَرَ مِثْلَهُ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی ہرگز موت کی تمنا نہ کرے، پھر راوی نے اسی کے مثل ذکر کیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، وانظر ما قبلہ (تحفة الأشراف: 1274) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3109  
´موت کی تمنا کرنا مکروہ ہے۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی ہرگز موت کی تمنا نہ کرے، پھر راوی نے اسی کے مثل ذکر کیا۔ [سنن ابي داود/كتاب الجنائز /حدیث: 3109]
فوائد ومسائل:
عمومی حالات میں موت کی دعا کرنا جائز نہیں۔
تاہم انسان جب عاجز آجائے۔
فرائض کی ادایئگی میں قاصر رہے۔
اور اندیشہ ہو کہ کوئی دینی فتنہ نہ آن پڑے۔
تو موعت کی دعا کی جا سکتی ہے۔
جیسے کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور عمر بن عبد العزیز رضی اللہ تعالیٰ عنہ وغیرہ کے متعلق آتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3109