سنن ابي داود
كِتَاب الْجَنَائِزِ -- کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
29. باب فِي النَّوْحِ
باب: نوحے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3130
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَوْسٍ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى أَبِي مُوسَى وَهُوَ ثَقِيلٌ، فَذَهَبَتِ امْرَأَتُهُ لِتَبْكِيَ، أَوْ تَهُمَّ بِهِ، فَقَالَ لَهَا أَبُو مُوسَى: أَمَا سَمِعْتِ مَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَتْ: بَلَى، قَالَ: فَسَكَتَتْ، فَلَمَّا مَاتَ أَبُو مُوسَى، قَالَ يَزِيدُ: لَقِيتُ الْمَرْأَةَ، فَقُلْتُ لَهَا: مَا قَوْلُ أَبِي مُوسَى لَكِ: أَمَا سَمِعْتِ قَوْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ سَكَتِّ؟ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَيْسَ مِنَّا مَنْ حَلَقَ، وَمَنْ سَلَقَ، وَمَنْ خَرَقَ".
یزید بن اوس کہتے ہیں کہ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ بیمار تھے میں ان کے پاس (عیادت کے لیے) گیا تو ان کی اہلیہ رونے لگیں یا رونا چاہا، تو ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: کیا تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان نہیں سنا ہے؟ وہ بولیں: کیوں نہیں، ضرور سنا ہے، تو وہ چپ ہو گئیں، یزید کہتے ہیں: جب ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ وفات پا گئے تو میں ان کی اہلیہ سے ملا اور ان سے پوچھا کہ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کے قول: کیا تم نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان نہیں سنا ہے پھر آپ چپ ہو گئیں کا کیا مطلب تھا؟ تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: جو (میت کے غم میں) اپنا سر منڈوائے، جو چلا کر روئے پیٹے، اور جو کپڑے پھاڑے وہ ہم میں سے نہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الجنائز 20 (1866)، (تحفة الأشراف: 18334)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الإیمان 44 (104)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 52 (1586)، مسند احمد (4/396، 404، 405، 411، 416) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یہ کفر کی رسم تھی جب کوئی مر جاتا تو اس کے غم میں یہ سب کام کئے جاتے تھے، جس طرح ہندؤوں میں بال منڈوانے کی رسم ہے، اس سے معلوم ہوا کہ مصیبت میں صبر کرنا لازم ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح