سنن ابي داود
كِتَاب الْجَنَائِزِ -- کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
31. باب فِي الشَّهِيدِ يُغَسَّلُ
باب: شہید کو غسل دینے کا مسئلہ؟
حدیث نمبر: 3136
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا زَيْدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحُبَابِ. ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو صَفْوَانَ يَعْنِي الْمَرْوَانِيَّ، عَنْ أُسَامَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، الْمَعْنَى أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ عَلَى حَمْزَةَ، وَقَدْ مُثِّلَ بِهِ، فَقَالَ: لَوْلَا أَنْ تَجِدَ صَفِيَّةُ فِي نَفْسِهَا، لَتَرَكْتُهُ حَتَّى تَأْكُلَهُ الْعَافِيَةُ. حتَّى يُحْشَرَ مِنْ بُطُونِهَا، وَقَلَّتِ الثِّيَابُ، وَكَثُرَتِ الْقَتْلَى، فَكَانَ الرَّجُلُ وَالرَّجُلَانِ وَالثَّلَاثَةُ يُكَفَّنُونَ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ، زَادَ قُتَيْبَةُ: ثُمَّ يُدْفَنُونَ فِي قَبْرٍ وَاحِدٍ، فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْأَلُ:" أَيُّهُمْ أَكْثَرُ قُرْآنًا؟ فَيُقَدِّمُهُ إِلَى الْقِبْلَةِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ (غزوہ احد میں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حمزہ (حمزہ بن عبدالمطلب) رضی اللہ عنہ کی لاش کے قریب سے گزرے، ان کا مثلہ کر دیا گیا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دیکھ کر فرمایا: اگر یہ خیال نہ ہوتا کہ صفیہ (حمزہ کی بہن) اپنے دل میں کچھ محسوس کریں گی تو میں انہیں یوں ہی چھوڑ دیتا، پرندے کھا جاتے، پھر وہ حشر کے دن ان کے پیٹوں سے نکلتے۔ اس وقت کپڑوں کی قلت تھی اور شہیدوں کی کثرت، (حال یہ تھا) کہ ایک کپڑے میں ایک ایک، دو دو، تین تین شخص کفنائے جاتے تھے ۱؎۔ قتیبہ نے اپنی روایت میں یہ اضافہ کیا ہے کہ: پھر وہ ایک ہی قبر میں دفن کئے جاتے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پوچھتے کہ ان میں قرآن کس کو زیادہ یاد ہے؟ تو جسے زیادہ یاد ہوتا اسے قبلہ کی جانب آگے رکھتے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/ الجنائز 31 (1016)، (تحفة الأشراف: 1477)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/128) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ضرورت کے وقت ایک کفن یا ایک قبر میں کئی آدمیوں کو دفنانا درست ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3136  
´شہید کو غسل دینے کا مسئلہ؟`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ (غزوہ احد میں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حمزہ (حمزہ بن عبدالمطلب) رضی اللہ عنہ کی لاش کے قریب سے گزرے، ان کا مثلہ کر دیا گیا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دیکھ کر فرمایا: اگر یہ خیال نہ ہوتا کہ صفیہ (حمزہ کی بہن) اپنے دل میں کچھ محسوس کریں گی تو میں انہیں یوں ہی چھوڑ دیتا، پرندے کھا جاتے، پھر وہ حشر کے دن ان کے پیٹوں سے نکلتے۔‏‏‏‏ اس وقت کپڑوں کی قلت تھی اور شہیدوں کی کثرت، (حال یہ تھا) کہ ایک کپڑے میں ایک ایک، دو دو، تین تین شخص کفنائے جاتے تھے ۱؎۔ قتیبہ نے اپنی روایت میں یہ اضافہ کیا ہے کہ: پھر و۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الجنائز /حدیث: 3136]
فوائد ومسائل:
عالم دین اور حاٖفظ قرآن موت کے بعد بھی دوسروں سے آگے ہوتا ہے۔
اور اللہ کی راہ میں آنے والی اذیت جس قدربھی ہو اللہ کے ہاں رفع درجات کا باعث ہوگی۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3136