سنن ابي داود
كِتَاب الْجَنَائِزِ -- کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
31. باب فِي الشَّهِيدِ يُغَسَّلُ
باب: شہید کو غسل دینے کا مسئلہ؟
حدیث نمبر: 3137
حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الْعَنْبَرِيُّ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا أُسَامَةُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسٍ: أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِحَمْزَةَ، وَقَدْ مُثِّلَ بِهِ،" وَلَمْ يُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنَ الشُّهَدَاءِ غَيْرِهِ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حمزہ رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرے، دیکھا کہ ان کا مثلہ کر دیا گیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے علاوہ کسی اور کی نماز جنازہ نہیں پڑھی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 1479) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: چوں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے شہداء احد کی نماز جنازہ نہیں پڑھی، اس لئے بعض لوگوں نے اس کا مطلب یہ لیا ہے کہ آپ نے ان کے لئے دعا کی۔

قال الشيخ الألباني: حسن
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3137  
´شہید کو غسل دینے کا مسئلہ؟`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حمزہ رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرے، دیکھا کہ ان کا مثلہ کر دیا گیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے علاوہ کسی اور کی نماز جنازہ نہیں پڑھی ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الجنائز /حدیث: 3137]
فوائد ومسائل:
اس سے شہید کی نماز جنازہ پڑھنے کا جواز ثابت ہوتا ہے۔
واللہ اعلم
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3137