سنن ابي داود
كِتَاب الْجَنَائِزِ -- کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
45. باب فَضْلِ الصَّلاَةِ عَلَى الْجَنَائِزِ وَتَشْيِيعِهَا
باب: جنازہ پڑھنے اور میت کے ساتھ جانے کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 3169
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حُسَيْنٍ الْهَرَوِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا الْمُقْرِئُ، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ، حَدَّثَنِي أَبُو صَخْرٍ وَهُوَ حُمَيْدُ بْنُ زِيَادٍ، أَنَّ يَزِيدَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُسَيْطٍ، حَدَّثَهُ أَنَّ دَاوُدَ بْنَ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، حَدَّثَهُ عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ كَانَ عِنْدَ ابْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، إِذْ طَلَعَ خَبَّابٌ صَاحِبِ الْمَقْصُورَةِ، فَقَالَ: يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، أَلَا تَسْمَعُ مَا يَقُولُ أَبُو هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ خَرَجَ مَعَ جَنَازَةٍ مِنْ بَيْتِهَا، وَصَلَّى عَلَيْهَا، فَذَكَرَ مَعْنَى حَدِيثِ سُفْيَانَ"، فَأَرْسَلَ ابْنُ عُمَرَ إِلَى عَائِشَةَ، فَقَالَتْ: صَدَقَ أَبُو هُرَيْرَةَ.
عامر بن سعد سے روایت ہے کہ وہ عبداللہ بن عمر بن خطاب رضی اللہ عنہما کے پاس بیٹھے تھے کہ اچانک صاحب مقصورہ ۱؎ خباب رضی اللہ عنہ برآمد ہوئے اور کہنے لگے: عبداللہ بن عمر! کیا جو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہہ رہے ہیں آپ اسے نہیں سن رہے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص جنازے کے ساتھ اس کے گھر سے نکلے اور اس کی نماز جنازہ پڑھے۔ آگے راوی نے وہی مفہوم ذکر کیا ہے جو سفیان کی حدیث کا ہے (یہ سنا تو) ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھنے کے لیے آدمی بھیجا تو انہوں نے کہا: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے صحیح کہا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/ الجنائز 17 (945)، (تحفة الأشراف: 12301، 16167) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: چھوٹا گھر جسے دیواروں سے گھیر کر محفوظ کر دیا گیا ہو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3169  
´جنازہ پڑھنے اور میت کے ساتھ جانے کی فضیلت۔`
عامر بن سعد سے روایت ہے کہ وہ عبداللہ بن عمر بن خطاب رضی اللہ عنہما کے پاس بیٹھے تھے کہ اچانک صاحب مقصورہ ۱؎ خباب رضی اللہ عنہ برآمد ہوئے اور کہنے لگے: عبداللہ بن عمر! کیا جو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہہ رہے ہیں آپ اسے نہیں سن رہے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص جنازے کے ساتھ اس کے گھر سے نکلے اور اس کی نماز جنازہ پڑھے۔ آگے راوی نے وہی مفہوم ذکر کیا ہے جو سفیان کی حدیث کا ہے (یہ سنا تو) ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھنے کے لیے آدمی بھیجا تو انہوں نے کہا: ابوہریرہ رض۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الجنائز /حدیث: 3169]
فوائد ومسائل:
شرعی مسائل کی معتبر ثقہ اور علمی شخصیات سے تصدیق وتوثیق کرلینی چاہیے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3169