سنن ابي داود
كِتَاب الْجَنَائِزِ -- کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
72. باب فِي تَسْوِيَةِ الْقَبْرِ
باب: اونچی قبر کو برابر کر دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3218
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ أَبِي هَيَّاجٍ الْأَسَدِيِّ، قَالَ: بَعَثَنِي عَلِيٌّ، قَالَ لِي:" أَبْعَثُكَ عَلَى مَا بَعَثَنِي عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ! أَنْ لَا أَدَعَ قَبْرًا مُشْرِفًا إِلَّا سَوَّيْتُهُ، وَلَا تِمْثَالًا إِلَّا طَمَسْتُهُ".
ابوہیاج حیان بن حصین اسدی کہتے ہیں مجھے علی رضی اللہ عنہ نے بھیجا اور کہا کہ میں تمہیں اس کام پر بھیجتا ہوں جس پر مجھ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھیجا تھا، وہ یہ کہ میں کسی اونچی قبر کو برابر کئے بغیر نہ چھوڑوں، اور کسی مجسمے کو ڈھائے بغیر نہ رہوں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الجنائز 31 (969)، سنن الترمذی/الجنائز 56 (1049)، سنن النسائی/الجنائز 99 (2033)، (تحفة الأشراف: 10083)وقد أخرجہ: مسند احمد (1/96، 89، 111، 128) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: مراد کسی ذی روح کا مجسمہ ہے، اس روایت سے قبر کو اونچا کرنے یا اس پر عمارت بنانے کی ممانعت نکلتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1049  
´قبروں کو زمین کے برابر کرنے کا بیان۔`
ابووائل شقیق بن سلمہ کہتے ہیں کہ علی رضی الله عنہ نے ابوالہیاج اسدی سے کہا: میں تمہیں ایک ایسے کام کے لیے بھیج رہا ہوں جس کے لیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بھیجا تھا: تم جو بھی ابھری قبر ہو، اسے برابر کئے بغیر اور جو بھی مجسمہ ہو ۱؎، اسے مسمار کئے بغیر نہ چھوڑنا ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الجنائز/حدیث: 1049]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
مرادکسی ذی روح کا مجسمہ ہے۔

2؎:
اس سے قبرکو اونچی کرنے یا اس پر عمارت بنانے کی ممانعت نکلتی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1049   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3218  
´اونچی قبر کو برابر کر دینے کا بیان۔`
ابوہیاج حیان بن حصین اسدی کہتے ہیں مجھے علی رضی اللہ عنہ نے بھیجا اور کہا کہ میں تمہیں اس کام پر بھیجتا ہوں جس پر مجھ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھیجا تھا، وہ یہ کہ میں کسی اونچی قبر کو برابر کئے بغیر نہ چھوڑوں، اور کسی مجسمے کو ڈھائے بغیر نہ رہوں ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الجنائز /حدیث: 3218]
فوائد ومسائل:
کس قدر تعجب کی بات ہے۔
کے اہل بیت کے ایک جلیل القدر فرد حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اونچی قبریں ڈھادینے اور مورتیں مٹاڈالنے کا فریضہ سونپا گیا اور پھر اس عمل کو انہوں نے آگے جاری رکھا۔
مگر آج حب علی کادعو کرنے والے انہی بیماریوں میں سب سے زیادہ مبتلا ہیں۔
العیاز باللہ۔
علامہ شوکانی نے قبر پرستوں کے وتیرے پرجو تبصرہ کیا ہے۔
قابل ملاحظہ ہے۔
دیکھئے۔
(نیل الاوطار باب تسنیم القبر)اسی طرح قبر پرستی کے جواز واثبات میں جو دلائل دیے جاتے ہیں۔
ان کی حقیقت جاننے کےلئے دیکھیں۔
حافظ صلاح الدین یوسف کی تالیف قبر پرستی ایک جائزہ
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3218