سنن ابي داود
كِتَاب الْجَنَائِزِ -- کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
75. باب الْمَيِّتِ يُصَلَّى عَلَى قَبْرِهِ بَعْدَ حِينٍ
باب: بعد میں میت کی قبر پر نماز جنازہ پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3224
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ حَيْوَةَ بْنِ شُرَيْحٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ بِهَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ:" إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى عَلَى قَتْلَى أُحُدٍ بَعْدَ ثَمَانِ سِنِينَ، كَالْمُوَدِّعِ لِلْأَحْيَاءِ وَالْأَمْوَاتِ".
اس سند سے بھی یزید بن حبیب سے یہی حدیث مروی ہے، اس میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے شہداء احد پر آٹھ سال بعد نماز جنازہ پڑھی، یہ ایسی نماز تھی جیسے کوئی زندوں اور مردوں کو وداع کرتے ہوئے پڑھے (درد و سوز میں ڈوبی ہوئی) ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 9956) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: گویا یہ آخر دعاء تھی اس لئے کہ غزوہ احد ۳ ہجری میں ہوا، اور اس کے آٹھ برس بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3224  
´بعد میں میت کی قبر پر نماز جنازہ پڑھنے کا بیان۔`
اس سند سے بھی یزید بن حبیب سے یہی حدیث مروی ہے، اس میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے شہداء احد پر آٹھ سال بعد نماز جنازہ پڑھی، یہ ایسی نماز تھی جیسے کوئی زندوں اور مردوں کو وداع کرتے ہوئے پڑھے (درد و سوز میں ڈوبی ہوئی) ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الجنائز /حدیث: 3224]
فوائد ومسائل:
یہاں بھی اصل عربی لفاظ(صلیٰ) ہیں۔
جس میں دونوں احتمال ہیں۔
دعا کرنے کا بھی اور نماز جنازہ پڑھنے کا بھی۔
اس لئے یہ بھی کسی ایک بات کےلئے نص نہیں۔
تاہم بعض کےنزدیک دوسرا احتمال زیادہ غالب ہے۔
واللہ اعلم۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3224