سنن ابي داود
كِتَاب الْجَنَائِزِ -- کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
81. باب فِي زِيَارَةِ الْقُبُورِ
باب: قبروں کی زیارت کا بیان۔
حدیث نمبر: 3234
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَنْبَارِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ كَيَسَانَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:" أَتَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْرَ أُمِّهِ، فَبَكَى وَأَبْكَى مَنْ حَوْلَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اسْتَأْذَنْتُ رَبِّي تَعَالَى عَلَى أَنْ أَسْتَغْفِرَ لَهَا، فَلَمْ يُؤْذَنْ لِي، فَاسْتَأْذَنْتُ أَنْ أَزُورَ قَبْرَهَا، فَأَذِنَ لِي، فَزُورُوا الْقُبُورَ، فَإِنَّهَا تُذَكِّرُ بِالْمَوْتِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی والدہ کی قبر پر آئے تو رو پڑے اور اپنے آس پاس کے لوگوں کو (بھی) رلا دیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے اپنے رب سے اپنی ماں کی مغفرت طلب کرنے کی اجازت مانگی تو مجھے اجازت نہیں دی گئی، پھر میں نے ان کی قبر کی زیارت کرنے کی اجازت چاہی تو مجھے اس کی اجازت دے دی گئی، تو تم بھی قبروں کی زیارت کیا کرو کیونکہ وہ موت کو یاد دلاتی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الجنائز 36 (976)، سنن النسائی/الجنائز 101 (2036)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 48 (1572)، (تحفة الأشراف: 13439)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/441) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1569  
´قبروں کی زیارت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قبروں کی زیارت کیا کرو، اس لیے کہ یہ تم کو آخرت کی یاد دلاتی ہیں۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1569]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
قبروں کی زیارت سے مراد عام قبرستان میں جانا ہے۔
جہاں اپنے دوستوں اور بزرگوں کی قبریں ہوں انھیں دیکھ کر انسان کے ذہن میں یہ سوچ پیدا ہوتی ہے۔
کہ جس طرح یہ لوگ کبھی ہمارے ساتھ تھے لیکن آج ہم سے جدا ہوچکے ہیں۔
اسی طرح ہم بھی ایک دن یہ دنیا چھوڑ کررب کے دربار میں حاضر ہوجایئں گے پھر ہمیں اپنے اعمال کا حساب دینا ہوگا۔

(3)
جن قبروں پر عمارتیں تعمیر کی گئی ہوں۔
وہاں جا کر آخرت کی یاد کا مقصد حاصل نہیں ہوتا۔
کیونکہ توجہ دنیا کی بے ثباتی کی طرف نہیں ہوتی۔
بلکہ عمارت کے نقش ونگار اور عمارت کی خوبصورتی او ر اس کی تعمیر کا انداز انسان کی توجہ کو مشغول کرلیتے ہیں۔
جس کی وجہ سے قبروں کی زیارت کا مقصد فوت ہوجاتا ہے۔

(3)
قبروں کی زیارت کاطریقہ یہ ہے کہ وہاں جا کر مدفون مسلمانوں کےلئے دعائے خیر کی جائے جیسے کہ گزشتہ احادیث میں بیان ہوا- دیکھئے: (سنن ابن ماجة، حدیث: 1547، 1546)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1569   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3234  
´قبروں کی زیارت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی والدہ کی قبر پر آئے تو رو پڑے اور اپنے آس پاس کے لوگوں کو (بھی) رلا دیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے اپنے رب سے اپنی ماں کی مغفرت طلب کرنے کی اجازت مانگی تو مجھے اجازت نہیں دی گئی، پھر میں نے ان کی قبر کی زیارت کرنے کی اجازت چاہی تو مجھے اس کی اجازت دے دی گئی، تو تم بھی قبروں کی زیارت کیا کرو کیونکہ وہ موت کو یاد دلاتی ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الجنائز /حدیث: 3234]
فوائد ومسائل:

قبروں کی زیارت سے انسان کو دنیا کی بے ثباتی اور آخرت یاد آتی ہے۔
اور اس سے دلوں کی سختی دور ہوتی ہے۔

کفار کی قبروں کی زیارت سے بھی عبرت ہوتی ہے۔
اور مسلمانوں کی قبروں کی زیارت سے ان کےلئے دعائے مغفرت کا ثواب ملتا ہے۔
اور عزیزواقارب کی قبروں کی زیارت سے دل پر خاص تاثر قائم رہتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3234